ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے آرڈیننس کے نکات سامنے آگئے

NAB
کیپشن: NAB
سورس: goolge
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے آرڈیننس کے نکات سامنے آگئے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرمیں مشاورت کی شق برقراررہے گی، دونوں میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا، چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنا ہوگا۔

مجوزہ آرڈیننس کے تحت موجودہ چیئرمین نیب نئے کی تعیناتی تک برقراررہیں گے، شہباز شریف سے چیئرمین نیب پر مشاورت نہیں ہوگی، فوادچودھری نے حکومتی موقف سے آگاہ کردیا، بولے شہبازشریف خود نیب کے ملزم ہیں، ان سے پوچھ کر نیا چیئرمین نہیں لگایا جاسکتا، اپوزیشن کوقائد حزب اختلاف تبدیل کرنے کا مشورہ دیدیا، پیپلز پارٹی نے آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کردی۔

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع غیرآئینی اور غیر قانونی ہے،چیئرمین نیب کو آرڈیننس کے ذریعے 120 دن کی توسیع دینے پر خدشات ہیں، نیب آرڈیننس 1999 کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں دی جا سکتی۔ وزیراعظم ایک آئینی اور قانونی ذمہ داری ادا کرنے کے لئے تیار نہیں، حکومت تمام اپوزیشن سے مشاورت کا آئینی اختیار چھین رہی ہے، اپوزیشن کی مشاورت کے بنا چیئرمین نیب کو آرڈیننس کے ذریعے توسیع دینا غیر آئینی عمل ہوگا۔ 

شیری رحمان کا مزید کہناتھا کہ  اگر اپوزیشن سے مشاورت کرنا مفادات کا ٹکرائو ہے تو کیا وزیراعظم سمیت وزرا  کے خلاف کیسز نہیں؟ چینی، آٹا، پیٹرول، ادویات، بی آر ٹی، ایل این جی، رنگ روڈ، بلین ٹری اور ہیلی کاپٹر اسکینڈلز کس کے خلاف ہیں؟  کیا وزیراعظم اپنا اوروزرا  کے مفادات کا تحفظ نہیں کر رہے؟ حکومت کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہے،مدت ملازمت میں توسیع کے پیچھے حکومت کے ذاتی مفادات ہیں۔

 پیپلز پارٹی نیب چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی شدید مخالفت کرتی ہے جبکہ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ  آرڈیننس کے اوپر آرڈیننس لاکر حکومت نے پارلیمان کو غیر فعال بنا دیا ہے۔کیا چیئرمین نیب کا تقرر اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اب آرڈیننس لایا جائیگا؟۔ صدر مملکت خود معاملے کو دیکھیں اور آرڈیننس کے اوپر آرڈیننس کے اجرا  کے سلسلے کو روکیں۔

Sughra Afzal

Content Writer