ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’منشیات فروشی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے‘

’منشیات فروشی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عامر شہزاد : خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ منشیات فروشی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے ۔  

علی امین خان گنڈاپور نے جامعہ پشاور میں انسداد منشیات سے متعلق منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، متعلقہ محکموں اور اداروں کو منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی واضح ہدایات ہیں، متعلقہ محکمے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالیں اور انہیں عبرت کا نشان بنائیں ، چا ہے کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو مرحلوں میں 2400 منشیات کے عادی افراد کا علاج کیا گیا ہے ، بحال شدہ افراد میں دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان کے باشندے بھی شامل ہیں، آگے بھی یہ پروگرام ایسا ہی چلے گا، اور بلا تفریق سب کا علاج کیا جائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ دیگر کمشنرز بھی اپنے ڈویژنز میں نشے کی لت میں مبتلا افراد کا  ڈیٹا اکٹھا کریں، صوبائی حکومت بحالی پروگرام کو دیگر ڈویژنز تک توسیع دے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو منشیات سے پاک  اور نشے میں مبتلا افراد کی بحالی کر کے دم لیں گے ۔

 علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں کرپشن کے خاتمے کے لیے وسل بلور قانون بنا رہے ہیں، بے نامی جائیدادوں سے متعلق اطلاع دینے  والے شخص کو مخصوص حصہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام حکومت کی ٹیم ہے جب تک حکومت کا ساتھ نہیں  دیتی حکومت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ 

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی شکایات اور انکے ازالے کے لیے خصوصی پورٹل بنایا ہے، شہری پورٹل پر  اپنی شکایات درج کریں ، ان کا ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی چیز کو سپورٹ نہیں کرتے جو عوام کے لیے نقصان دہ ہو ۔ کمشنر پشاور اور انکی پوری ٹیم کو بحالی پروگرام شروع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، امید ہے یہ لوگ بہت جلد صحتیاب ہو کر آئیں گے اور ہمارا ثاثہ  بنیں گے۔ صوبے کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے علماء ، اساتذہ اور سول سوسائٹی اپنا کردار ادا کریں ۔