تحریر،عامر رضا خان :اردو کی مشہور کہاوت ہے "بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ " مجھے اس کہاوت کا اصل مقصد اس سے پہلے کبھی ایسے سمجھ نا آیا جیسے آج آرہا ہے ، امریکی الیکشن پاکستان تحریک انصاف کے چاہنے والوں نے جس طرح دھمال ڈالی ہے، اُس سے اس کہاوت کا مفہوم صحیع معنوں میں سمجھ آیا ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔
اوہ یہ تو کھلا دھوکہ ہے، پاکستان میں امریکی ویزوں کے منتظر افراد میں عمران خان بھی شامل ہیں اور اسی لیے الیکشن امریکہ میں ہورہے تھے لیکن زور قوم یوتھ کا پاکستان میں لگ رہا تھا ، امریکی ان انتخابات میں ہمیشہ کی طرح پر سکون تھے لیکن پاکستان میں عمران خان کے چاہنے والوں کو کسی طرح یہ" تار" کے ذریعے علم ہوا کہ سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ اگر دوبارہ برسر اقتدار آئے تو کپتان کو اڈیالہ سے رہا ہونے سے کوئی روک نہیں سکے گا، تاثر یہ دیا جارہا تھا کہ (اس میں کسی حد تک کردار امریکہ میں مقیم شہباز گل جیسے افراد نے بھی ادا کیا جنہوں نے ٹرمپ نامی ٹرمپٹ بجایا اور چوہا صفت اذہان کو اپنے پیچھے لگایا) بیانیہ یہ بنایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ منتحب ہوتے ہی پہلا کام یہ کریں گے کہ پاکستانی عدالتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو حکم جاری کر دیا جائے گا، کپتان کو اڈیالہ سے رہا کرو پورے پروٹوکول سے باہر لاو ،اسمبلیاں ختم کرو اور نئے انتخابات کراؤ عمران خان کو جتاؤ اور سب گھر جاؤ ، کپتان کے چاہنے والوں کو اس بات کا اس حد تک یقین ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا سے لیکر دوستوں کی محفلوں میں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت پر جذباتی نظر آئے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کی حمایت میں ایک مہم چلائے رکھی، اپنے سٹیٹس لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کرتے رہے جہاں سے بھی ٹرمپ کے جیتنے کی خبر آتی وہاں کے صدقے واری جایا جاتا یہاں تک کہ یو ٹیوبرز اور ٹی وی پر بیٹھ کر خود کو انصافی تجزیہ کار ثابت کرنے والوں نے بھی ٹرمپ کی حمایت کی اور اس حد تک آگے چلے گئے کہ یہ بھی نا سوچا کہ ٹرمپ تو اسرائیل کا سب سے بڑا حمائتی ہے ، وہ تو تارکین وطن کو نکالنے کی بات کر رہا ہے وہ ان کو امریکی معیشت پر بوجھ قرار دے چکا ہے ، امریکہ کے مسلم اکثریتی علاقوں سے اسے شکست ہورہی ہے اور وہ اُس کے ذریعے بقول ان کے عالم اسلام کے "ہیرو" کو چھڑاوانے کا حکم نامہ جاری کرے گا تاکہ وہ وہ باہر نکل کر ریاست مدینہ بناسکے ،فرض کرلیں کہ امریکہ کے انتخابات میں ڈونلد ٹرمپ کی کامیابی میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا بھی کچھ نا کچھ حصہ ہے اور یہاں پاکستان میں چلائی جانے والی کاوشوں سے ہی وہ ان انتخابات میں جیتا ہے فرض کرلیں اگر ایسا ہی ہے تو بھی کپتان کے چاہنے والوں کو مایوسی ہے کہ ڈونلد ٹرمپ نے امریکی تاریخ میں آنے جانے والے تمام صدور کی طرح فوجی پالسیوں کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے، اُس نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا ہے جسے لوگ شائد کپتان کی حمایت سے تعبیر کر رہے ہیں ۔
پاکستان کی تاریخ پر نظر رکھنے والوں کے لیے یہ اچنبے کی بات نہیں ہے کہ امریکہ ہمیشہ سے ہمارا عسکری نوعیت کا دوست رہا ہے، پاکستان میں ہر فوجی حکومت کے ساتھ اُس نے کام کرنے کو کسی بھی جمہوری دور سے زیادہ آسان اور سہل جانا ہے، پی ٹی آئی کے رہنما عمر گوہر ایوب کے دادا خود ساختہ فیلڈ مارشل ایوب خان ہوں یا بانی بنگلہ دیش یحییٰ خان پی ٹی آئی کے اتحادی اعجاز الحق کے والد آمر ضیا ہو یا آمر مشرف امریکہ بہادر ہمیشہ اُن کا دوست رہا جبکہ جمہوری قوتوں کو عبرت کا نشان بنانے کا اعلان کرتا رہا۔ (ذوالفقار بھٹو بارے نکسن کا بیان ریکارڈ پر ہے ) اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو ہتھیانے کے لیے ہمیشہ تیار اور مستعد رہا ، ریپبلکن ہوں یا ڈیموکریٹ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے اور پاکستان کے لیے ایک ہی پالیسی کے تابع رہے ہیں کہ اس ملک کو ایک فوجی اڈے کے طور استعمال کرو ، یہ پالیسی نا کبھی تبدیل ہوئی نا کبھی ہوگی ۔
اب بھی امریکہ پاکستان کو اسی نظر سے دیکھ رہا ہے اسے علم ہے کہ خطے میں طاقت کے توازن کے لیے پاک فوج کا کردار کتنا اہم ہے، یہ فوج اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن سے کئی مرتبہ نبرد آزما رہی ہے، عالم اسلام کی واحد اعلان شدہ ایٹمی قوت ہے، اس کی جغرافیائی اہمیت ایسی ہے کہ نظر انداز ہی نہیں کیا جاسکتا اس کے اردگرد اگر ایران کو بھی شامل کرلیاں جائے تو 4 ایٹمی قوتوں والے ممالک ہیں (چین ، بھارت ، روس ) اور وسطی ایشیائی مسلم ریاستوں کی قوت اس میں شامل کر لیں تو دنیا کا 70 فیصد ایٹمی اسلحہ اس وقت اس خطے میں موجود ہے جو ایک چنگاری کا منتظر ہوگا،ہم حیران ہیں کہ ان حالات میں بھی کپتان کے چاہنے والے یہ سوچ کر ناچ رہے ہیں کہ ٹرمپو شہزادہ آگیا، اب کپتان کو باہر لائے گا، وزیر اعظم بنائے گا لگ پتہ جائے گا ، خواب ہے جسے دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر