سٹی42: امریکہ کی پہلی متوقع خاتون صدر، آج ہو رہے الیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار، تامل ناڈو سے امریکہ جا بسنے والی ماں کی بیٹی کمیلا ہیرس کےلئے تامل ناڈو کا ایک گاؤں، تھولاسندرا پورم، میں خوصی پوجا کی گئی تو یہ کوئی حیران کن خبر نہیں۔ یہ گاؤں کمیلا ہیرس کے نانا کا ہےجو بعد میں چنئی شہر چلے گئے تھے۔
تامل ناڈو کے مندروں میں کمیلا ہیرس کی صدارتی الیکشن میں کامیابی کے لئے پوجا اور پرارتھناؤں کا سلسلہ کئی روز سے چل رہا ہے۔
مندر کے قریب ایک چھوٹا سا سٹور چلانے والے جی مانی کندن نے کہا، "منگل کی صبح مندر میں ایک خصوصی دعا ہوگی۔ اگر وہ (کمیلا) جیت گئیں تو ہم جشن منائیں گے۔"
مندر میں ایک پتھر پر، کمیلا ہیرس کے نانا کے نام کے ساتھ ہی ان کا نام بھی عطیہ دینے والوں کے طور پر کندہ ہے۔ مندر کے باہر، ایک بڑا بینر لگا ہوا ہے جس پر لکھا ہے ہم الیکشن میں "دھرتی کی بیٹی" کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں۔"
کمیلا ہیرس کے نانا پی وی گوپالن ایک صدی سے زیادہ پہلے تھولاسندرا پورم گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ بعد میں وہ چند سو میل دور ساحلی شہر چینئی ہجرت کر گئے، جہاں انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ تک ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار کے طور پر کام کیا۔
کمیلا ہیرس کی والدہ شیاملا گوپالن چینئی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 19 سال کی عمر میں 1958 میں امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے دہلی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
کمیلا کی والدہ شیاملا گوپالن نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے ماسٹرز ڈگری حاصل کی اور چھاتی کے کینسر کی تحقیقات میں نام کمایا۔ شیاملا نے 1963 میں، ڈونلڈ ہیرس سے شادی کی، جو کالج میں ان کے ساتھی تھے اور جمائیکا سے آئے تھے۔
کمیلا اور ان کی چھوٹی بہن مایا امریکہ میں پیدا ہوئیں اور وہیں پرورش پائی۔ کمیلا اکثر اپنی والدہ کو اپنا آیئڈیل قرار دیتی ہیں۔
کمیلا کی والدہ کا کینسر سے 2009 میں انتقال ہوگیا اور وہ ہندو رسومات کے مطابق اپنی والدہ کی استھیاں (راکھ) سپرد آب کرنے کے لیے چینئی آئی تھیں۔
تھولاسندرا پورم گاؤں کو چار سال قبل اس وقت عالمی توجہ حاصل ہوئی جب کمیلا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوئیں۔
کمیلا ہیرس نے بچپن میں بھارت کے اپنے دوروں کو یاد کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ اپنے نانا کا ہاتھ پکڑ کر دیر تک ساحل سمندر کی سیر کیا کرتی تھیں۔
انہوں نے کہا تھا، "مجھے یاد ہے کہ ان تمام چہل قدمی کے دوران، میرے نانا نے مجھے نہ صرف جمہوریت کا مطلب بتایا تھا بلکہ جمہوریت کو برقرار رکھنے کے بارے میں بھی سبق سکھایا تھا۔ اور مجھے یقین ہے کہ یہ وہ سبق ہیں جو میں نے بہت چھوٹی عمر میں سیکھے تھے جنہوں نے سب سے پہلے عوامی خدمت میں میری دلچسپی کو متاثر کیا۔"
گوکہ کمیلا ہیرس نے اپنی انتخابی تقریروں میں اس گاؤں کا ذکر نہیں کیا لیکن تھولاسندرا پورم کے باشندے ان کی جیت کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں۔
گاؤں کے ایک 80 سالہ ریٹائرڈ بینک مینیجر، این کرشنامورتی نے کہا، "ان(کمیلا) کی وجہ سے ہی اس گاؤں کو اتنی شہرت ملی ہے۔ کسی اور نے ہمارے لیے اتنا کچھ نہیں کیا۔"
"ہمارا گاؤں ان کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے، اور ہم بار بار ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری دعائیں ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گی۔"