(ویب ڈیسک ) غزہ پر اسرائیلی حملوں کو پورا مہینہ گزرگیا، اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
امریکا اور اسرائیل کی حامی طاقتیں جنگ بندی کی مخالف ہیں جب کہ باقی دنیا تماشائی کا کردار نبھارہی ہے، غزہ میں نہ کھانا، نہ پانی، ایندھن نہ بجلی، حالات ہر دن پہلے سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔
گزشتہ چند گھنٹوں میں حملے شروع ہونے سے اب تک کی بدترین بمباری کی اطلاعات ہیں اور فضا میں دھماکوں کی گونج سنی جارہی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر پیر کی صبح مسلسل اسرائیلی بمباری میں کم ازکم 27 فلسطینی شہید ہوئے اور 15 افراد رفاح کےقریبی علاقےتل السلطان میں شہید ہوئے ہیں جب کہ غزہ میں آج 10 افراد وسطی غزہ کےعلاقے الزاویدا میں شہیدہوئے۔
عرب میڈیا کے مطابق آج 2 افراد جبالیا کیمپ میں بھی شہید ہوئے۔عرب میڈیا کاکہنا ہےکہ غزہ میں بمباری کےباعث ایمرجنسی سروس کے اہلکارکچھ علاقوں تک نہیں پہنچ سکے۔
الشفا اسپتال سمیت کئی ہسپتالوں کے نزدیک بھی حملے ہوئے، اس کے علاوہ بچوں کے اسپتال پر بھی بمباری کی گئی۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید 9770 افراد میں سے 4800بچے شامل ہیں جب کہ 26 ہزار فلسطینی زخمی ہیں۔ادھر امریکی سی آئی اے چیف ولیم برنس اسرائیل پہنچ گئے جب کہ چین اور عرب امارات کی درخواست پر پیر کو سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس متوقع ہے۔
اب تک جنگ بندی اور جنگ میں وقفے کی چار قراردادیں ویٹو کی جاچکی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والی امریکی ٹی وی کے صحافی نے اتوار کو حملے میں 20 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ فلسطینی سرزمین کو 2 حصوں جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کردیا،اس کے علاوہ انہوں نے حماس کے خلاف اہم کامیابیوں کا دعویٰ بھی کیا۔