ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ میں اسرائیل کی  وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ، مزید 280 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیل کی  وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ، مزید 280 فلسطینی شہید
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)نہتے فلسطینی عوام پر اسرائیل نے ایک رات میں ڈھائی ہزار حملے کردیے، اسرائیلی حملوں میں مزید 280 فلسطینی شہید ہو گئے۔

اسرائیلی بمباری سے شمالی غزہ کھنڈر بن گیا، شمالی غزہ میں اسپتالوں کے اطراف پھرسے بمباری کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں کو بھی نہ بخشا اور تین پناہ گزین کیمپوں پر بھی بم برسا دیے، غزہ میں  وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ہے، وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج نے گھروں کو نشانہ بنایا، حملے میں اب تک کی اطلاع کے مطابق 20 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔

 مکمل اندھیرے اور انٹرنیٹ و مواصلات کے مکمل بلیک آؤٹ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی اور غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کے شدید بے رحمانہ اور سفاکانہ حملے جاری ہیں۔

 غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 770 ہوگئی ہے، اِن میں 4 ہزار 880 بچے بھی شامل ہیں جبکہ غزہ میں 26 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں، وہاں شہید فلسطینیوں کی تعداد 152 ہوگئی ہے، 2100 فلسطینی زخمی ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی سے انکار کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔

حماس کے خلاف جنگ میں اہم کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اتوار کو فلسطینی سرزمین کو جنوبی اور شمالی غزہ کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے "غزہ شہر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی قابض افواج اس وقت غزہ پٹی کے تمام علاقوں میں زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے خوں ریز قتلِ عام اور بلا روک ٹوک بمباری کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ انتہاپسند اسرائیلی وزیر ایمی چائی ایلیاہو کا انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پر ایٹم بم گرانا خارج از امکان نہیں، فلسطینیوں کو آئرلینڈ یا کسی صحرا میں چلے جانا چاہیے۔