(سٹی42) سیلفی ذہنی معذوری کا شکار کرسکتی ہے، سیلفی ضرور لیں مگر اس حد تک نہ جائیں کہ یہ شوق پاگل پن لگنے لگے۔ سوشل میڈیا سیلفی کلچر کو پروان چڑھانے کا باعث بنا۔ بعض اوقات سیلفی لیتے جان سے ہاتھ بھی دھونا پڑتے ہیں جیسا کہ ایک خاتون کے ساتھ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق سیلفیوں کا شوق عوام میں کافی حد تک بڑھ چکا ہے اور عمل میں متعدد افراد اپنی جان بھی گنوا بیٹھے ہیں، سنگین حادثات کے بارے جاتے ہوئے اور اس طرح کے واقعات ہمارے اردگرد رونما بھی ہو چکے ہیں لیکن اس باوجود بھی لوگ اس قسم کے خطرناک شوق پورے کرنے سے باز نہیں آتے۔
حال ہی میں بھارت کے شہر اندور میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں خاتون سیلفی لیتے دوران پہار سے گر کر ہلاک ہو گئیں۔30 سالہ نیتو مہیشوری اپنے گھر والوں کے ہمراہ پکنک منانے آئی ہوئی تھیں اور تفریحی مقام پر سیلفی لے رہی تھی کہ اچانک ان کا پیر پھسل گیا اور وہ نیچے کھائی میں جا گریں۔پولیس کے مطابق واقعے کے 4 گھنٹے بعد خاتون کی لاش کو کھائی سے نکالا گیا جسے پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نفسیات نے سیلفی فیور میں مبتلا افراد کو ذہنی مریض قرار دے دیا ۔ بیماری کا نام سیلفٹس رکھ دیا گیا۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ سیلفیاں لینے کے شوقین افراد ذہنی مریض ہیں ۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تین اقسام کی حامل اس بیماری کو،سیلفیٹس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سیلفیاں لینے والے افراد بنیادی طور پر توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں اور ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ یہ افراد سماجی گروپس کا حصہ بننے اور اپنی ساکھ بڑھانے کے لئےسیلفیاں کھینچتے ہیں ۔