(فہد بھٹی)شہر میں جرائم کے بڑھتے ہوئے لزرہ خیزواقعات کی وجہ سے خوف ووہشت کی نئی فضا قائم ہوچکی ہے، گزشتہ روز شادباغ میں 4 سالہ بچے کے مبینہ قتل میں اہم پیشرفت ہوئی،مقدمہ میں بچے کی والدہ عاصمہ اور آشنا محمد ریاض کو نامزد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں خواتین، بچوں پر خوف کے بادل منڈلارہے ہیں،زیادتی،چوری، ڈکیتی، راہزانی اور قتل کے سنگین واقعات کسی آسیب کی طرح پیچھے پڑے ہوئے ہیں،ان خوفناک وارداتوں میں آئے روز کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ روز شادباغ میں 4 سالہ بچے کا قتل کردیا گیاتھا،جس کا مقدمہ والد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔
والد کا کہناتھا کہ میری اہلیہ عاصمہ مجھے چھوڑ کر بغیرنکاح ریاض کےساتھ رہنے لگی تھی، ایف آئی آر کےمتن میں بیان کیا کہ ریاض عاصمہ کو مجھ سے طلاق دلوانے کے لئے دھمکیاں دیتا تھا،ریاض نے دھمکی دی عاصمہ کو طلاق دو ورنہ بچے کو قتل کر دوں گا، ریاض کا کہناتھا کہ مجھے میرے سالے نے بتایا کہ تمہارا بچہ قتل ہوگیا۔
پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے کہا کہ عاصمہ کے بھائی شکیل نے ہی فون کر کے اطلاع دی کہ ریاض نے آپکے بچے کو قتل کر دیا ہے،شکیل نے بتایا کہ جب وہ عاصمہ کے گھر کے قریب پہنچا تو اس نے ریاض کو گھبراہٹ کے عالم میں فرار ہوتے دیکھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزشادباغ میں پانچ سالہ بچہ علی حیدر پراسرار طور پر ہلاکت ہوئی تھی ، پولیس نے لاش قبضہ میں لیکر کاروائی شروع کر دی،پولیس کے مطابق شادباغ کے رہائشی پانچ سالہ علی حیدر کو اسکی والدہ دو روز قبل اپنے دوست ریاض کے گھر چھوڑ کر گئی اور دو روز بعد علی حیدر کی گھر سے لاش برآمد ہوئی۔
پولیس کے مطابق ریاض جوکہ موقع سے غائب تھا اور والدہ کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اسکے بیٹے کو گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔واردات کی اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کرعلی حیدر کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے منتقل کر دی تھی۔پولیس نےموقع سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردیں تھیں۔