بلاول بھٹو کا نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف

6 Nov, 2020 | 03:56 PM

Azhar Thiraj

سٹی 42: اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم میں دراڑ ،بلاول بھٹو نے  سابق وزیر اعظم نواز شریف کی گوجرانوالہ جلسہ میں تقریر پر لب کشائی کردی ۔

بی بی سی اردو کو انٹرویو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے گوجرانوالہ جلسے کے دوران پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر براہ راست انتخابات میں دھاندلی اور عمران خان کو برسرِاقتدار لانے کے الزامات پر کہا ہے کہ انھیں انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے۔


ایک سوال پر  بلاول بھٹو زرداری نے  کہا کہ پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت نواز لیگ نے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا نام نہیں لیا تھا۔وہاں (اے پی سی میں) یہ بحث ضرور ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلیشمنٹ پر لگانا چاہیے۔ اور اس پر اتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلیشمنٹ کہا جائے گا۔


بلاول بھٹو زرداری  نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک دھچکا تھا کیونکہ عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے۔ مگر میاں نواز شریف کی اپنی جماعت ہے اور میں یہ کنٹرول نہیں کر سکتا کہ وہ کیسے بات کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کنٹرول کر سکتے ہیں کہ میں کیسے بات کرتا ہوں۔پی ڈٰی ایم کئی جماعتوں کا یہ یقینا ایک اتحاد ہے اور ہمارا ایجنڈا ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں طے پانے والی قرارداد میں واضح ہے۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا ہرگز یہ مطالبہ نہیں ہے کہ فوجی قیادت عہدے سے دستبردار ہو جائے۔میں یہ واضح کر دوں کہ یہ نہ تو ہماری قرارداد میں مطالبہ ہے نہ ہی یہ ہماری پوزیشن ہے۔ جہاں تک بات نام لینے کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اور یقینا ایسا ہی ہوا گا کہ میاں صاحب نے بغیر ثبوت کے کسی کا نام نہیں لیا ہو گا اور اس قسم کے الزامات ثبوتوں کی بنیاد پر ہی آگے آنے چاہئیں۔


بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت لانے کی ذمہ داری کسی شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ نواز شریف اپنے طریقے سے بات کر سکتے ہیں، یہ ان کا حق ہے، جبکہ میں اپنے طریقے سے بات کروں گا۔

مزیدخبریں