لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب یونیورسٹی کی درخواست پر 11 سال بعد فیصلہ سنا دیا

6 Nov, 2020 | 04:29 PM

Sughra Afzal

(ملک اشرف) پنجاب یونیورسٹی کی سرکاری اراضی پر بھیکے وال کے رہائشیوں کے قبضے کا معاملہ،  لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب یونیورسٹی کی درخواست پر گیارہ سال بعد فیصلہ سنا دیا،  عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کی قبضہ واگزار نہ کرانے پر ڈی سی کے خلاف دی گئی درخواست خارج کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے پنجاب یونیورسٹی کی گیارہ سال پرانی درخواست پر فیصلہ سنادیا، جسٹس عائشہ ملک نے قرار دیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی اراضی کی درخواست سول نوعیت کا ہے، پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے دی گئی درخواست آئینی نہیں، متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے، پنجاب یونیورسٹی نے بھیکے وال کے رہائشیوں کے قبضے واگزار کرانے کے لیے 2009 میں ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، پنجاب یونیورسٹی نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ قبضہ واگزار کرانے کیلئے ڈی سی کو حکم دیا جائے، 2012 میں ڈی سی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ قبضہ واگزار نہ کرانے پر ڈی سی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک اختر جاوید نےعدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی اراضی کےقبضہ سےمتعلق کیسز سول عدالتوں میں بھی زیر سماعت ہیں، سول عدالتوں کی جانب سے حکم امتناہی ہونے کے باعث کچھ اراضی واگزار نہیں ہو سکی۔

علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ نبیل اعوان کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نےنبیل اعوان کونوٹس جاری کرتے ہوئےجواب طلب کر لیا ۔

مزیدخبریں