احتشام کیانی: بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ سائفر دستاویز دانستہ اور لاپروائی سے گم کرنے کے دونوں الزامات پر سزا سنائی گئی،کیا یہ دونوں الزامات بیک وقت ہو سکتے ہیں؟
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہماری 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت نہیں ہو سکی،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ وہ پرسوں سماعت کیلئے مقرر کر دینگے، میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لیے ریگولر بنچ کی کازلسٹ منسوخ کی گئی،میں اس کیس کیلئے یہاں بیٹھا ہوں ورنہ اچھا محسوس نہیں کر رہا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ یہ کیس بہت طویل ہو گیا ہے پراسیکیوٹر صاحب اب دلائل مکمل کر لیں،ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہاکہ میرا ارادہ قطعی طور پر دلائل کو طوالت دینا نہیں ہے،سلمان صفدر نے رمضان کے مہینے میں بہت لمبے دلائل دیئے ہیں، میں نے ان کے دلائل کا جواب تو دینا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہاکہ سائفر دستاویز اگر ڈی کلاسیفائی بھی ہو جائے تو اس پر وہی طریقہ کار استعمال ہو گا،ڈی کلاسیفائی ہونے کے باوجود بھی دستاویز کو اسی طرح destroy کیا جائے گا،عدالت نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیکرٹریٹ کے ضابطے کی کونسی شق کی خلاف ورزی کی ہے؟پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہاکہ 31 مارچ کی قومی سلامتی کمیٹی میٹنگ میں ڈی مارش کا فیصلہ کیا گیا، ڈی مارش کا ایکشن لینے کے فیصلے کے بعد موجودہ سائفر کا عمل مکمل ہو گیا، اس کے بعد اس سائفر کو دفتر خارجہ کو بھیجنے کے علاوہ کوئی عمل باقی نہیں رہا، بانی پی ٹی کے علاوہ تمام سائفر کاپیز دفتر خارجہ کو واپس بھیجوا دی گئیں،دفتر خارجہ نے واپس آنے والی تمام کاپیز کو destroy کر دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عدالت نے سوال کیا تھا کہ کیا ملزم کا دفاع وکیل کی عدم موجودگی میں ہو سکتا ہے؟ وکیل کی عدم موجودگی میں ملزم کے بیان کی اہمیت کم تو نہیں ہو جائے گی؟ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ 342 کے دفاع کے بیان میں وکیل کی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ سائفر دستاویز دانستہ اور لاپروائی سے گم کرنے کے دونوں الزامات پر سزا سنائی گئی،چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا یہ دونوں الزامات بیک وقت ہو سکتے ہیں؟
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ مختلف اوقات کے اقدامات پر دونوں الزامات بیک وقت لگیں گے،سائفر سیکیورٹی کا مقصد یہی ہے کہ سائفر کو کسی غیرمتعلقہ شخص کے پاس جانے سے روکا جائے، چند حالات کے علاوہ سائفر کو کمرے سے کہیں باہر نہیں لے جایا جا سکتا،سائفر کو کنٹینر میں رکھ کر غیرمعمولی سیکیورٹی انتظامات کرنے ہوتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا اعظم خان نے سائفر دستاویز موصول کرنے پر ریسیونگ دی تھی؟حامد علی شاہ نے کہاکہ اعظم خان نے خود نہیں بلکہ سٹاف نے سائفر دستاویز موصول کیا،اعظم خان نے بیان دیا کہ انہیں سائفر کاپی دی گئی اور وہ انہوں نے وزیراعظم کو دیدی، عدالت نے سوال کیا تھا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کو سائفر کی اہمیت کا علم تھا۔
پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی کی اپنے یوٹیوب چینل پر کی گئی گفتگو پڑھ کر عدالت میں سنائی،پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے ایف آئی اے پیشی سے پہلے اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کی،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یوٹیوب چینل پر گفتگو قابل قبول شہادت کیسے ہے؟ آپ کو عدالت کو اس متعلق بھی مطمئن کرنا ہو گا، پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر بہت اہم ہوتا ہے اور اگر لیک ہو جائے تو سارے کوڈ پبلک ہو جاتے ہیں، میں اس کے بعد اس گفتگو کے قابل قبول شہادت ہونے سے متعلق دلائل دونگا۔
پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہاکہ میں اس ہفتے اپنے دلائل مکمل کر لوں گا،چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے کیا متفرق درخواست دائر کی ہے؟سٹیٹ کونسل نے کہاکہ اضافی دستاویزات جمع کرانے کی متفرق درخواست دائر کی ہے،عدالت نے اعظم خان کے اغوا کے مقدمہ سے متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا تھا،اعظم خان کے اغوا کی ایف آئی آر اور ریکارڈ جمع کرانا چاہتے ہیں، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی متفرق درخواست منظور کر لی۔عدالت نے سائفر اپیلوں پر مزید سماعت بدھ 8 مئی تک ملتوی کر دی۔