گندم درآمد سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی آج وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گی

6 May, 2024 | 09:58 AM

 (ویب ڈیسک) گندم درآمد سکینڈل کے ذمہ داروں کا تعین کر کے تحقیقاتی کمیٹی آج اپنی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں ضرورت کی گندم موجود ہونے کے باوجود درآمد کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے تحقیقات جاری ہے، تحقیقاتی کمیٹی نے کسی حکومتی، سرکاری یا سیاسی شخصیت کو طلب کیا نہ بیان لیا، کمیٹی آج اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

 وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ گندم درآمد کی انکوائری رپورٹ جلد منظر عام پر آ جائے گی، انکوائری رپورٹ میں پتہ چلے گا کس نے ذاتی مفاد کیلئے گندم درآمد کی، وفاق اور پنجاب حکومت مل کر کسانوں کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

 چیئرمین کسان اتحاد نے گندم بحران پر 10 مئی سے احتجاج شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا سلسلہ پورے ملک میں پھیلائیں گے، ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، گندم کی درآمد سے 1 ارب ڈالر کا زرمبادلہ باہر گیا، کسانوں کا 400 ارب کا نقصان ہوا۔

 خالد کھوکھر نے مزید کہا ہے کہ صرف کرپشن کی خاطر 6 کروڑ کاشتکاروں کو ذبح کر دیا گیا، گندم امپورٹ پر بدنیتی کی گئی، مافیا نے گندم باہر بھیج کر پیسہ کمایا، ای سی سی میں سمری بھیجنے والوں نے بوٹی کھانے کیلئے اونٹ کو ذبح کر دیا، اس وقت کسان بہت مشکل میں ہے۔

 کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان چوبیس گھنٹے کام کرتا ہے مگر اس کو ملتا کچھ نہیں، کسان اس وقت جس تکلیف میں ہے بیان نہیں کر سکتا، کئی دفعہ کہہ چکے آزادانہ ایگری کلچر کمیشن بننا چاہیے، گندم امپورٹ کرنے والے کرداروں کو پھانسی لگانی چاہیے۔

 دوسری جانب سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ گندم تحقیقاتی کمیٹی نے بلایا تو جاؤں گا، معاملے میں نہ جھول ہے نہ کرائسس ہے اور نہ کرپشن ہے، گندم امپورٹ کے معاملے میں چائے کی پیالی میں طوفان مچایا ہوا ہے۔

 انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 400 ارب گندم کی بات انسپکٹر جمشید کی کہانی کی طرح ہے، ای سی سی میں اندازہ لگایا گیا 3 سے 4 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے، ہم نے گندم درآمد کیلئے کوئی نیا قانون منظور نہیں کیا، گندم درآمد کا ایس آر او پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے جاری کیا تھا۔

 انہوں نے کہا کہ گندم سرکاری خزانے سے درآمد کرنے کو منع کر دیا تھا، سرکاری کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو گندم درآمد کرنے کا کہا تھا، ہم نے گندم درآمد کا پرائیویٹ سیکٹر سے کہہ کر قوم کا پیسہ بچایا، پرائیویٹ سیکٹر کی بڈنگ حکومت کا کام نہیں،60 کمپنیوں نے گندم درآمد کی۔

مزیدخبریں