ویب ڈیسک: برطانیہ کے نئے بادشاہ کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب سے پہلے وسطی لندن میں برطانیہ کے شاہی نظام کے مخالف ریپبلک گروپ کاور جسٹ سٹٓپ آئل گروپ کے درجنوں افراد کوگرفتار کر لیا گیا اور سینکڑوں مظاہرین سے ان کے پلے کارڈ چھین لئے گئے۔
وسطی لندن میں سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود سینکڑوں افراد کا ٹریفالگر اسکوائر کے قریب جمع ہو کرشاہی نظام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہو جانے اور اس کے لیڈروں کو گرفتار کر لئے جانے کی خبروں نے دنیا میں بہت سے لوگوں کو چونکا دیا اورلوگ یہ جاننے کی کوشش کرنے لگے کہ برطانیہ میں شاہ مخالف گروپ کون سے ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں۔
ہفتہ کے روز وسطی لندن کے ویسٹ منسٹر کے علاقہ میں کنگ چارلس کی تاج پوشی کے موقع پرگرفتار ہونے ولے چھ افراد میں ریپبلک گروپ کا سنہ 2005 سے لیڈر گراہم سمتھ بھی شامل تھا۔ اس نے ہفتہ کے احتجاج سے کئی ہفتے پہلے گارڈین اخبار کے صحافیوں کو اس احتجاج کی تیاری کے متعلق بتا دیا تھا اورر کہا تھا کہ یہ گروپ کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج ہو گا تاہم اس نے واضح کیا تھا کہ یہ روایتی باغی دکھائی دینے والے ہجوم کا احتجاج نہیں ہو گا کیونکہ اب لوگ ایسے احتجاجوں کو پسند نہیں کرتے۔ جو سمتھ نے بتایا تھا ہفتہ کے روز ویسا ہی ہوا۔
ہفتہ کے روز لندن کے ٹریفالگر اسکوائر کے علاقہ کو سینکڑوں پولیس اہلکاروں کے ساتھ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے بھی اتنے کی اہلکاروں نے گھیر رکھا تھا۔ اس کے باوجود جسٹ اسٹاپ آئل گروپ کے سینکڑوں ارکان نہ صرف وہاں پہنچ گئے بلکہ انہوں نے احتجاج بھی منظم کر لیا۔بی بی سی نےبتایا کہ احتجاج کی ایک فوٹیج میں احتجاج کی جگہ سے کم از کم 15 افرد کو گرفتار کرکے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ جسٹ اسٹاپ آئل کے ارکان نے بتایا کہ پولیس نے مال سے دور پکاڈلی تھیٹر کےعلاقہ میں ہی ان کےکئی ارکان کو گرفتار کر لیا۔
لندن میں احتجاج شروع ہوتے ہی اسس کے ارکان نے احتجاج کی وڈیو کلپس اور فوٹوز ٹویٹر اور دوسرے سوصل پلیٹ فارمز پر شئیر کرنا شروع کر دیں، جب گرفتاریاں ہوئیں تو "NOTMYKING" ٹویٹر ٹرینڈز میں ایک نمایاں ٹرینڈ بن گیا۔
“NOT MY KING”…???????????? pic.twitter.com/33U1fgTrRF
— Pelham (@Resist_05) May 6, 2023
شاہی نظام کا مخالف ریپبلک گروپ 1983 میں قائم ہوا تھا اور 2006 میں اسے شاہی نظام کے خاتمہ کی تحریک چلانے والے شہریوں کے گروپ کی ؟حیثیت سے استوار کیا گیا۔اسگروپ کا خیال ہے کہ کنگ چارلس کی جگہ برطانیہ کی سربراہی کسی منتخب شخص مثلا؍؍ صدرکو کرناچاہئے۔ ریپبلک گروپ کا کہنا ہے کہ جس نظام میں طاقت اورسرپرستی کی بنیاد موروثی بادشاہت کی بنیادپراستوار ہو وہ نظام غیر منصفانہ ہو گا اورعوام کی حکومت یعنی جمہوریت کے خلاف ہی جائے گا۔ اپن ویب سائٹ پر ایک بیان میں ریپبلک گروپ نے کہا کہ چونکہ ہم کنگ چارلس اور ان کی فیملی کا ووٹ کے زریعہ احتساب نہیں کر سکتے اس لئے انہیں اپنی مراعات اور اثر و رسوخ کا غلط استعمال کرنے سے نہیں روکا جا سکتا، دوسرے لفظوں میں عوام کے پیسہ کے زیاں کو نہیں روکا جا سکتا۔
ریپبلک گروپ کی عوامی حمایت اور مشہوری میں عموما؍؍ ان دنوں میں اضافہ ہوتا ہے جب برطانیہ میں شاہی خاندان کسی وجہ سے توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ 2005 میں کنگ چارلسکی کمیلا سے شادی، 2010 میں پرنس ولیمز نے کیٹ میڈلٹن سے شادی کی تو ان موقعں پر لوگوں میں ریپبلک گروپ کی حمایت بڑھ گئی.
ریپبلک گروپ نے کنگ چارلس کی تاج پوشی کی رسم کے موقع پر احتجاج کے لئے لوگوں کو ہفتہ کے روز لندن کے ٹریفالگر اسکوائر پر جمع ہونے کی درخواست کی تھی اورر گروپ کو توقع تھی کہ دو ہزار افراد اس احتجاج میں شرکت کےلئے پہنچیں گے۔ ہفتہ کے روز توقعع کے مطابق سینکڑوں افراد جمع ہوئے، ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے جن پر "ناٹ مائی کنگ" لکھا ہوا تھااورر ان کی ٹی شرٹوں پر بھی یہ ہی نعرہ لکھا ہوا تھا
گزشتہ ملکہ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر ریپبلک گروپ نے لندن کے دریائے ٹیمز میں 1000 کشتیوں کا شاہی فلوٹیلا نکالے جانےکے موقع پر بھی پرزور احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے دریائے ٹیمز کے کنارے جمع ہو کر بینر لہرائے تھے جن پر لکھا تھا "سیٹیزنز آر ناٹ سبجیکٹ"
ہرشاہی تقریب پر احتجاج کی روایت کے باوجود ریپبلک گروپ نےگزشتہ سال ملکہ الزبتھ کی وفات کے بعدان کی تدفین کی ماتمی تقریبات کے موقع پرخاموشی اختیار کئے رکھی۔ گروپ کا اس وقت کہنا تھا کہ ہم نے احتجاج نہیں کیا لیکن ہم ان لوگوں کی نمائندگی بہرحال کر رہے ہیں جو ملکہ کی وفات پر ماتم نہیں کر رہے، ہم کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب کے وقت احتجاج کر یں گے۔
گروپ کےہفتہ کے روز گرفتار ہونے والوں میں شامل لیڈر گراہم سمتھ نے گارڈین اخبار کو بتایا کہ ملکہ کی وفات کے بعد دس دنوں میں گروپ میں ایک ہزار نئے ارکان کااضافہ ہوا اور 70 ہزار پاونڈ چندہ بھی اکٹھا ہوا تھا۔