فلم "زندگی تماشا" کیس، فریقین کے وکلا بحث کے لیے طلب

6 May, 2020 | 04:10 PM

یاور ذوالفقار:سیشن کورٹ نے فلم " زندگی تماشا" کی ریلیز رکوانے کی درخواست پر سماعت، عدالت نے فریقین کے وکلا کو بحث کے لیے 8 جون کو طلب کر لیا.

ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ زندگی تماشا میں مذہبی فرقے کو ٹارگٹ کیا گیا ہے،فلم ریلیز ہوئی تو معاشرے میں ہنگامہ برپا ہوگا،درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ عدالت فوری زندگی تماشا کی ریلیز مکمل طور پر روکنے کا حکم دے جبکہ دوسری جانب عدالت میں سرمد سلطان کھوسٹ سمیت دیگر کینجانب سے وکلا نے وکالت نامے جمع کروا دیے ہیں اور موقف اختیار کیا کہ زندگی تماشہ فلم سوسائٹی کے اچھے پہلووں پر بنائی گئی ہے جس سے لوگوں کے ذہنی تناؤ میں کمی آئے گی جبکہ سنسر بورڈ نے فلم کو کلئیر کر کے کلیئرنس سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا ہے.

وکیل نے مزید آگاہ کیا کہ فلم زندگی تماشہ کسی انفرادی یا اجتماعی طور پر کسی کے خلاف نہیں بنائی گئی ہے, یہ فلم لوگوں کی تفریح کے لیے بنائی گئی ہے،فلم میں کوئی ایسا موادشامل نہیں ہے کہ جس سے کسی کے مذہبی جزبات مجروح ہوں اس فلم میں معاشرے کا پازیٹو امیج اجاگر کرنے کی کوشش کی گئئ ہے، عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فریقین کے وکلا کو بحث کے لیے طلب کر لیا.

خیال رہے کہ فلم کی کہانی ایک نعت خواں کے گرد گھومتی ہے جس سے ایک غلطی ہوجاتی اور اس غلطی کے باعث اس کی زندگی تماشا بن جاتی ہے۔ فلم میں اداکارعارف حسن، سمعیہ ممتاز، ماڈل ایمان سلیمان اور علی قریشی اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں۔ فلم کی کہانی نرمل بانو نے لکھی ہے اور سرمد کھوسٹ اس کی ہدایات دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنی بہن کنول کھوسٹ کے ساتھ مل کر انہوں نے فلم کو پروڈیوس بھی کیا ہے۔

مزیدخبریں