عرفان ملک: لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں خواتین پر تشدد سمیت گلی محلوں کی لڑائیوں میں اضافہ ہوا جبکہ دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا کہ کرائم کا گراف انتالیس فیصد کم رہا۔
لاہور میں جزوی لاک ڈاون چوالیس دن پورے کر گیا اس دوران شہریوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں میں رہی اور شائد یہی وجہ تھی کہ گھروں میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا۔ ریسکیو ون فائیو کے ریکارڈ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران جو ون فائیو پر گھریلو تشدد کی کالز آئیں ان کی تعداد عام دنوں کے مقابلے میں پچیس فیصد زیادہ رہیں جبکہ گلی محلوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں بھی بارہ فیصد اضافہ ہوا۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کرائم کی وارداتوں میں کمی ہوئی،جزوی لاک ڈاون کے دوران ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں 39 فیصد کمی ہوئی،روڈ اینڈ شاپ روبری کیسز میں 42 فیصد کمی دیکھنے میں آئی،لاک ڈاون کے دوران روڈ سنیچنگ کی وارداتوں میں 37 فیصد کمی ہوئی،لاک ڈاون کے دوران قتل کے کیسز میں 80 فیصد کمی ہوئی۔
گاڑی چھیننے کی وارداتوں میں 30 فیصد جبکہ گاڑی چوری کی وارداتوں میں 29 فیصد کمی ہوئی،جزوی لاک ڈاون کے دوران چوری کی وارداتوں میں 33 فیصد کمی ہوئی، لاک ڈاؤن کے دوران پولیس نے شہر میں دو سو انتیس مقامات پر ناکہ بندی کی اور پولیس کی نفری سڑکوں پر گشت کرتی رہی اگر اسی طرح سال بھر پولیس پٹرولنگ اور ناکہ بندی کو موثر بنایا جائے تو شہریوں ہر پولیس کا اعتماد بڑھے گا۔
یاد رہے پاکستان میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ، پولیس اہلکار، وارڈن، ڈاکٹرز، نرسز، قیدی، بچے ،بڑے سب اس مہلک وبا سے متاثر ہورہے ہیں،کورونا سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 514 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 22237 تک جاپہنچی ہے-پنجاب میں آج کورونا کے مزید 30 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 8 ہلاکتیں بھی سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نےکی۔