ویب ڈیسک: بنگلہ دیش میںبھی فارن ایکسچینج کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ سال جنوری میں 46 ارب ڈالر سے کم ہو کر اس سال اپریل کے آخر میں 30 ارب ڈالر پر آ گئے اور جون تک مزید کم ہو گئے۔
ڈالروں کی قلت کے سبب کوئلہ امپورٹ میں رکاوٹیں پڑ گئیں، کوئلہ نہ ملنے پر سب سے بڑا بجلی گھر بند کردیا گیا، بجلی گھر کے منیجر کا کہنا ہے 1,320 میگاواٹ کے حکومت کے زیر انتظام چلنے والے پاور پلانٹ کی گزشتہ ماہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے پیداوار میں کمی کر دی گئی تھی۔
منیجر کے مطابق اب ایندھن کیلئے کوئلہ فراہم نہ ہونے کے سبب بجلی گھر بند کرنا پڑ رہا ہے تاہم کوئلے کی کھیپ پہنچنے کے بعد پیداوار تین ہفتوں کے اندر بحال ہونے کی امید ہے۔ بنگلہ دیش لے ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی کرنسی ٹکا کی قدر ڈالر کے مقابلہ میں کم ہو رہی ہے جس سے امپورٹڈ کموڈٹیز مہنگی ہو رہی ہیں اور پیداواری لاگت میں اضافہ سے ایکسپورٹ انڈسٹڑی کے کام پر بھی برا اثرا پڑ رہا ہے۔
کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کے خلاف بنگلہ دیش کی حکومت مسلسل جدوجہد کر رہی ہے۔