ویب ڈیسک: بھارت میں برسر اقتدار انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر پاکستان سمیت عالم اسلام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مختلف اسلامی ممالک نے بھارت کے سفرا کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا ہے بلکہ بھارتی اشیا کی خریداری کا بائیکاٹ کرنے کی مہم بھی عوامی حمایت حاصل کر رہی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گستاخانہ بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین آمیز اور متنازعہ بیان سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، متنازعہ بیان بھارت میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان کا عکاس ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا مہم کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔صدر مملکت نے واضح کیا ہے کہ محض پارٹی عہدیداروں کو معطل کرنا اور نکال دینا کافی نہیں ہے بلکہ بی جے پی کو اپنے انتہا پسند اور فاشسٹ ہندوتوا نظریے سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہوگی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے خبردار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسے بیانات مزید تعصب، تشدد اور نفرت کا باعث بن سکتے ہیں۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ فاشسٹ مودی کی قیادت میں بھارت مذہبی آزادی پامال کر رہا ہے، بھارت میں مسلمانوں پر شدید ظلم و ستم جاری ہے، دنیا بھارتی انتہا پسندی کا نوٹس لے۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے نبی کریمﷺ پر بی جے پی ترجمان کے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی و نفرت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں، نبی کریمﷺکی گستاخی مسلمانوں کیلئے سب سے تکلیف دہ عمل ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں اسلام اور نبی کریمﷺکے حوالے سے متنازع گفتگو کی تھی۔