( وقاص احمد ) سمن آباد میں 11 سالہ بچے کے ساتھ محلے دار کی بدفعلی، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دیں۔
معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی و بدفعلی کےملزمان لاہور پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے آزاد گھوم رہے ہیں، پولیس نے زیادتی وبدفعلی کے کیسز میں صرف گیارہ فیصد کے ڈی این اے سیمپلز لیکر لیب کو بھجوائے ہیں۔
گلزیب کالونی کی رہائشی شازیہ کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق ارشد نامی محلے دار نے گیارہ سالہ مصطفیٰ کو زبردستی اپنے گھر بلا کر بدفعلی کا ارتکارب کیا۔ پولیس نے بچے کے بیان پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا کہ معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں جلد اصل حقائق سامنے آئیں گے جبکہ وقوعہ چند روز قبل پیش آیا۔
یاد رہے گزشتہ روز رائیونڈ کے علاقے محلہ رحمان پورہ میں بھی ایسا ہی افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں محمد فیاض نامی شہری نے اپنے قریبی رشتہ دار کی 13 سالہ معصوم بیٹی کو اپنے گھر بلایا اور اس کے ساتھ زیادتی کی۔ بعدازاں بچی کے بتانے پر اس کے والد نے پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے ملزم فیاض کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ادھر آئی جی پنجاب صوبے کے تمام بڑے شہروں کے کمانڈرز کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔ انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے کم عمر بچے وبچیوں سے زیادتی کے کیسز کو حل کرنے میں اگر ایسی ہی غفلت برتی گئی تو درندہ صفت ملزمان کی حوصلہ افزائی ہوگی جو کہ کلیوں کو کھلنے سے پہلے ہی مسل دیتے ہیں۔
پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق ایسے کیسز میں سنگین غفلت سامنے آئی ہے، شہر لاہور میں پہلے ساڑھے 3 ماہ کے دوران رپورٹ ہونے والے 26 کیسز میں صرف 3 کے ڈی این اے سیمپلز لیکر فرانزک کے لیے پی ایف ایس اے کو بھجوائے گئے جو کہ پنجاب میں کسی بھی ضلع کی سب سے کم تعداد ہے۔