(ملک اشرف) پنجاب حکومت کی جانب سےسرکاری نرخوں پر مرغی کا گوشت فروخت کرانےکا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ نے دائردرخواست پرعبوری حکم جاری کردیا، عدالت نے پنجاب حکومت سے وٹس ایپ پر قیمتیں مقرر کرنے سمیت دیگرقانونی پہلوں بارےجواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نےمختلف پولٹری مالکان کی درخواستوں پر چھ صحفات کا عبوری حکم جاری کیا، عدالت نے مرغی کےگوشت اور انڈوں کی قیمتیں مقررکرنے سےمتعلق چیف سیکرٹری، سیکرٹری لائیو سٹاک، سیکرٹری زراعت سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹھارہ جون کو جواب طلب کر لیا ہے۔
عدالت نےانتظامیہ کو تاحکم ثانی درخواست گزاروں کو ہراساں اور تادیبی کارروائی کرنےسے روک دیا ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ پنجاب اسمبلی کےرولز آف بزنس 2011 کےتحت قمیتیں مقرر کرنے کا اختیار کس کا ہے؟ بتایا جائےکہ وٹس ایپ کے تحت کوئی قانون کیسے نافذ کیا جاسکتا ہے؟ کورونا وائرس کےباعث شادیاں کم ہوئیں اور گوشت کی ڈیمانڈ کم تھی، پھر برائلر کیسےمہنگا ہوا؟ ڈیمانڈ کم اور سپلائی زیادہ ہونے سے مرغی کےگوشت کی قیمت کم ہونی چاہیے تھی؟ سندھ ہائیکورٹ نےگوشت اور دودھ کی قیمتوں کےتعین بارے فیصلےکیے، یہ عدالت بھی قوانین اورسندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں کا جائزہ لےکر تفصیلی حکم نامہ جاری کرے گی۔
درخواست گزاروں کی جانب سےسلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نےموقف اختیار کیا کہ حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی بجائے واٹس ایپ پرمرغی کے گوشت اور انڈوں کی قیمت مقرر کردی، کسی قانون سازی کےبغیر صرف واٹس ایپ پرقیمتیں مقرر کرنا خلاف قانون ہے، تمام اخراجات، ڈیمانڈ اور سپلائی کو مد نظر رکھ کر ہی قیمتوں کا تعین کیاجاسکتا ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سےسلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نےموقف اختیار کیا کہ حکومتی نرخوں پرمرغی فروخت نہ کرنےوالوں کےخلاف مقدمات درج اورانہیں گرفتارکیاجارہا ہے، درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت مرغی کے گوشت اور انڈوں کی قیمتیں مقررکرنےکا حکومتی اقدام کالعدم قرار دے۔