علی رامے: پنجاب میں تعلیم کے بجٹ میں 11 ارب روپے کا کٹ لگادیا ۔ محکمہ خزانہ پنجاب نے راواں مالی سال کے دوران تعلیم کے بجٹ کو کم کیا ۔ سروس ڈیلوری کے اخراجات ، سرکاری سکولوں کے مختلف پروگراموں پر بجٹ کم کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تعلیم کے بجٹ میں 11 ارب روپے کا کٹ لگادیا ۔ محکمہ خزانہ پنجاب نے راواں مالی سال کے دوران تعلیم کے بجٹ کو کم کیا ، سروس ڈیلوری کے اخراجات ، سرکاری سکولوں کے مختلف پروگراموں پر بجٹ کم کیا گیا ۔
محکمہ خزانہ کے زرائع کے مطابق فنڈز کٹوتی میں محکمہ سکول ایجوکیشن ، ہائر ایجوکیشن ، لٹریسی اور اسپیشل ایجوکیشن شامل ہیں، غیر ضروری اخراجات کم کرکے تعلیم کے محکموں کا بجٹ کم کیا گیا ہے ، کورونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والے بحران کے باعث یہ کٹ لگایا گیا ہے ۔
دوسری جانب آئند ہ ہفتے قومی اور صوبائی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے،ان بجٹس کے پیش کیے جانے سے پہلے آئی ایم ایف کی جانب سے بری خبر آگئی ہے، آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے ارمانوں پر پانی پھیرتے ہوئے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائے اور بجٹ میں پرائمری بجٹ خسارے کے برائے نام ہدف کے اعلان کے ساتھ مالی استحکام کی پالیسیوں پر گامزن رہے، تاہم حکومت کے لیے آئی ایم ایف کے دونوں مطالبات پر عمل درآمد بہت مشکل ہوگا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قرض ملکی معیشت کی قدر کے 90فیصد تک پہنچ جانے کا امکان ہے، اسی تناظر میں آئی ایم ایف حکومت سے خسارہ اور قرض کم کرنے کی پالیسیوں پر گامزن رہنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق موجودہ مشکل اقتصادی صورتحال، بڑھتے ہوئے سرکاری قرضے اور پاکستان کے جی 20 ممالک سے قرض ریلیف حاصل کرنے کے فیصلے کی وجہ سے آئی ایم ایف اسلام آباد پر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔ تاہم حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے یہ مطالبہ تسلیم کرنے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔