ثمرہ فاطمہ: اٹاری سروبا کی گلیوں میں سیوریج کا نظام کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ سیوریج کا پانی جمع ہونے سے گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ آبادی میں جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر لگے ہیں، بچے بیمار، خواتین اور مرد نحیف و نزار، گندگی نے شہریوں کو ناقابلِ بیان عذاب سے دوچار کر دیا۔
سیوریج کا پانی اتنا بڑھ گیا کہ لوگوں کے گھروں میں داخل ہونا شروع ہوگیا۔
علاقہ کے مکین سیوریج سسٹم کے انہدام سے گھبرا کر انتظامیہ کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔
اٹاری سروبا کے مکینوں کا کہنا ہے کہ گلیوں میں ہر وقت جمع رہنے والا گندا اور آلودہ پانی تعفن اور بیماریاں پھیلنے کا باعث بن رہا ہے ۔ بچے مختلف انفیکشنز میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اٹاری کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہاں چاروں طرف جو سیلاب کا سا منظر نظر آ رہا ہے وہ سیلاب نہیں صرف گٹروں کا گندا پانی ہے جس نے پوری آبادی کو جوہڑ میں بدل ڈالا ہے۔
مسلسل گندے ماحول میں رہنے کی وجہ سے بچوں کے جسم پر موٹے موٹے دانے نکل آ ئے جو ایک ایک سال علاج کروانے سے بھ ٹھیک نہیں ہوئے۔
لوگ خود پیسے جمع کر کے صفائی کروا بھی لیں تب بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اٹاری کی مین سیوریج لائن کے گٹر خراب ہیں۔ ہم یہاں صفائی کروائیں تو وہاں سے گندا پانی ادھر آ جاتا ہے۔ اس علاقہ میں سیوریج لائنیں اس لئے برباد ہیں کہ وہاں فیکٹری ایریا کے ٹرک اور بھاری گاڑیاں گزرنے سے زیر زمین سیوریج لائن ڈیمیج ہو چکی ہے۔
علاقہ کے مکینوں نے بتایا کہ یہاں انتظامیہ کبھی کوئی چھوٹا موٹا کام کروائے بھی تو آدھا کام کروا کے آدھا چھوڑ جاتی ہے۔
گلیوں میں جمع سیوریج کا پانی گھروں کے اندر بھی چلا جاتا ہے۔ اعلیٰ حکام اور انتظامیہ کو مسئلہ کے حل کیلئے درخواستیں دے دے کر تھک چکے ہیں۔
اٹاری سروبا کے مکینوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ سیوریج نظام کو ترجیحی بنیادوں پر ٹھیک کیا جائے۔