ویب ڈیسک: پاکستان کی پارلیمنٹ نے سویڈن میں قران پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ایوان سویڈن میں قرآن پاک کی بحرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سویڈن واقعے کیخلاف مذمتی قرارداد وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کرتا ہے، سویڈش حکومت واقعے میں ملوث شخص کیخلاف قانونی کارروائی کرے اور یقین دہانی کرائی جائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہیں ہوں گے۔
قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلاموفوبیا پر مبنی واقعات دوسرے مذاہب کیخلاف واقعات کی طرح ڈیل کیے جائیں، ایوان مقدس شعائر، کتابوں اور شخصیات کی توہین کی مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان اسلامو فوبیا کیخلاف کام کرنے کیلئے مؤثر پالیسی بنائے جانے کی حمایت کرتا ہے۔ ایوان اس بات ہر زور دیتا ہے کہ اسلامو فوبیا اور مذہب کے خلاف نفرت پھیلانے جیسے واقعات کی روک تھام کی جائے۔ اسلامی سربراہی کانفرنس کا فورم اسلامو فوبیا کے سدباب اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے استعمال کیا جائے۔ قرارداد کی منظوری کے بعدمشترکہ اجلاس کی کارروائی 25 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سوئیڈن اور چند دیگر ممالک میں قرآن مجید کی بےحرمتی کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں ۔قرآن مجید کی بےحرمتی سے روح پر زخم لگ رہے ہیں۔ کبھی حضور اکرم کی شان میں گستاخ اور کبھی قرآن مجید کی بےحرمتی کی جاتی ہے ،سوچنا چاہیے ایسا کیوں ہے۔ قرآن مجید کی بےحرمتی سوئیڈن میں ہوتی ہے مگر املاک کو نقصان ہمارے ملک پہنچایا جاتاہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ دل آزاری وہکسی اور جگہ کریں گے مگر اس کے منفی اثرات پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں نظر آئیں گے۔سوچنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور اسلامی امہ میں ایسے واقعات کرکے کیا مقصد حاصل کیا جاتاہے۔ قرآن مجید کی بےحرمتی کا وقعہ انتہائی افسوسناک ہے ۔
سوئیڈن کے اس واقعے میں عدالت کی اجازت سے عید کے موقع پر پولیس کی نگرانی میں مسجد کے باہر قرآن مجید کی بےحرمتی کی گئی۔
کامران مرتضیٰ نے کہا میری تجویز ہے کہ قرار داد کا شاید بہت کم اثر ہوتا ہے مگر مسلمان ممالک کم سے کم اقوام متحدہ میں تو مذمتی قرارداد پیش کریں۔