کلیم اختر: اسٹیٹ بنک کی پابندی کے باوجود درآمدات کنندگان نے غیر قانونی طریقے سے 4 کھرب 9 ارب 20 کڑور روپے کی مصنوعات درآمد کر لیں ۔ ایف بی آر کی تحقیقاتی رپورٹ میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آگئے۔
ایف بی آر کے تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق درآمد کنندگان کی جانب سے مصنوعات کی قیمت کم ظاہر کر کے اربوں روپے کا ٹیکس چوری بھی کیا گیا ۔
مصنوعات کی غیر قانونی درآمد کے لئے 52 ہزار گڈز ڈیکلریشن فارم بھرے گئے جس میں سے 10 ہزار کے قریب فارمز کی مالیت صرف 32 لاکھ 60 ہزار ڈالر ظاہر کی گئی۔
ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے درآمد شدہ 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے سولر پینلز کی قیمت 250 فیصد کم دکھائی گئی جبکہ درآمدات کنندگان نے اربوں کا گھپلے کرنے کے لئے رقم کی ادائیگی بھی لیٹر آف کریڈٹ کے ذریعے کی۔
لیٹر آف کریڈٹ کے ذریعے گڈز ڈیکلریشن کی تفصیلات محفوظ کرنے کی بجائے سینڈ کی گئیں جس کی وجہ سے ایف بی آر کے پاس درآمدات شدہ مصنوعات کی کلیئرنس کے لئے بھی تمام تفصیلات موجود نہ تھیں ۔
ڈائریکٹوریٹ آف ریفارمز اینڈ آٹومیشن نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔
فراڈ کے ذریعے درآمد شدہ مصنوعات کو غیر قانونی طور پر فنڈز کی بیرون ملک منتقلی کیلئے استعمال کیا گیا ۔اس لئے تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس کو بھی شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔