مانیٹرنگ ڈیسک: موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مسلسل سامنے آ رہے ہیں اور اب سائنسدانوں نے گزشتہ مہینے کو انسانی تاریخ کا گرم ترین جون قرار دیا ۔
گزشتہ مہینے امریکا کے جنوبی حصوں، میکسیکو، چین اور دیگر مقامات پر شدید ہیٹ ویوز دیکھنے میں آئیں جبکہ سمندری سطح کا درجہ حرارت تشویشناک حد تک بڑھ گیا۔اب یورپی یونین کے Copernicus Climate Change Service کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جون 2023 نے سب سے زیادہ درجہ حرارت کا 2019 (جون 2019) میں قائم ہونے والا ریکارڈ واضح فرق سے توڑ دیا ہے۔
یورپی ادارے کے مطابق انسانی تاریخ کے 10 میں سے 9 گرم ترین جون کے مہینے گزشتہ 10 برسوں کے دوران دیکھنے میں آئے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ انسانوں کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں نے زمین کے درجہ حرارت کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جون میں سمندری سطح کا درجہ حرارت سب سے زیادہ رہا جس کی بنیادی وجہ شمالی اوقیانوس کا درجہ حرارت بڑھنا اور بحر اوقیانوس میں ایل نینو کا مضبوط ہونا ہے۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب 3 اور 4 جولائی کو انسانی تاریخ کے گرم ترین دن قرار دیا گیا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ یہ رپورٹس تشویشناک ہیں اور یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ آئندہ 20 برسوں بعد موسم گرما کیسا ہوگا۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ریکارڈ درجہ حرارت سے موسمیاتی بحران کی شدت بڑھ سکتی ہے جبکہ ایل نینو کے باعث حالات بدترین ہو سکتے ہیں۔
شمال مغربی یورپ میں گزشتہ مہینے درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا جبکہ برطانیہ میں تو اسے اب تک کا گرم ترین جون قرار دیا گیا۔
نئی رپورٹ کے مطابق جون کے مہینے میں کینیڈا، امریکا، میکسیکو، ایشیا اور مشرقی آسٹریلیا کے مختلف حصوں میں گرمی کی شدت معمول سے کہیں زیادہ تھی۔
میکسیکو میں مارچ سے جون کے دوران گرمی کی شدت سے کم از کم 112 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یورپی ادارے نے بتایا کہ 2023 کے آغاز سے جون تک سمندری سطح کے درجہ حرارت میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ایل نینو کے باعث اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق سمندری درجہ حرارت میں اضافہ زیادہ تشویشناک ہے کیونکہ اس سے سمندری سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ طوفانوں کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
جون کے دوران انٹار کٹیکا کی سمندری برف کی سطح اوسط سے 17 فیصد کم رہی اور گزشتہ سال جون میں بننے والا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔