(مانیٹرنگ ڈیسک) اُردو کے ممتاز فکشن نگار، صحافی اور کالم نویس مسعود اشعر 90 سال کی عمرمیں انتقال کرگئے، مرحوم کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
مسعود اشعر کا شمار اردو کے ممتاز فکشن نگاروں میں کیا جاتا تھا، فکشن کے علاوہ وہ ایک کہنہ مشق صحافی اور کالم نگار بھی تھے، مسعود اشعر کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں 2015 میں ستارہ امتیازسے بھی نوازاگیا تھا۔
مسعود اشعر کا اصل نام مسعود احمد خان تھا، وہ 10 فروری 1930ء کو رام پورمیں پیدا ہوئے تھے، قیام پاکستان کے بعد لاہور اور ملتا ن میں قیام پذیر رہے اور روزنامہ احسان، زمیندار، آثار اور امروز سے وابستہ رہے۔ انہوں نے آزادی صحافت کے لئے متعدد آمریتوں میں بہادرانہ جدوجہد کی،مسعود اشعر کے افسانوں کے مجموعے آنکھوں پر دونوں ہاتھ، سارے افسانے اور اپنا گھرکے نام سے شائع ہوئے۔وہ ایک طویل عرصے سے لاہور میں قیام پذیر تھے اور معروف علمی ادارے مشعل بکس کے سربراہ تھے۔ وہ روزنامہ جنگ میں ہفتہ وار کالم بھی لکھتے تھے۔
صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے مسعود اشعر کے انتقال پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مسعود اشعر عالمی اردو کانفرنس سمیت متعدد پروگرامز میں آرٹس کونسل کے ساتھ ہوتے تھے،مسعود اشعر کی کمی ہمیشہ محسوس ہو گی۔
آرٹس کونسل کی گورننگ باڈی نے مسعود اشعر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اللہ پاک مسعود اشعر کے درجات بلند فرمائے۔