(علی ساہی)ون فائیو پر موصول شدہ کالز میں سے2لاکھ 52ہزار 219 جعلی نکلیں، قیمتی وقت ضائع کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے ون فائیو کالز کے اعداد و شمار برائے جون جاری کر دیئےہیں۔ 15ایمرجنسی ہیلپ لائن پر3لاکھ 42ہزار 733کالز موصول ہوئیں،مختلف معلومات کے حصول کیلئے24ہزار 853کالزموصول ہوئیں۔قوانین کی خلاف ورزی پر44ہزار 662پرکیسزبنائے گئے۔جون کے دوران ٹریفک سے متعلقہ 2841کالز پر مدد فراہم کی گئی۔لاسٹ اینڈ فاؤنڈسینٹر کی مدد سے04 گمشدہ افراد کو اپنوں سے ملوایاگیا۔ایک ماہ میں 141موٹر سائیکلز،02گاڑیاں اور05آٹو رکشے برآمد کرکے مالکان کے حوالے کئے گئے۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے پیشہ ور گواہوں کے سدباب کیلئے تین سے زائد کیسز میں ایک ہی گواہ کی نشاندہی کرنے والا فیچر آئی ٹی سسٹم میں شامل کرنےکاحکم دے دیا، عوام کی سہولت اور مسائل کے حل کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کو مزید بڑھانے کی ہدایت کردی۔ آئی جی پنجاب کی زیرصدارت اجلاس میں پولیس کے آئی ٹی پراجیکٹس، انکی اپ گریڈیشن اور جدید پولیسنگ سمیت دیگر متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
اس موقع پرآئی جی شعیب دستگیر کا کہنا تھا کہ ہر مقدمہ کی تفصیلی پراگریس رپورٹ چیک کرنے کیلئے پولیس سٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں نیا فیچر شامل کیا جائے۔داخلی و خارجی راستوں پر جدید کیمروں کے ساتھ چوری شدہ گاڑیوں کا تفصیلی ریکارڈ بھی انٹی گریٹڈ سسٹم میں موجود ہو۔انویسٹی گیشن کی ایپ میں سنگین مقدمات میں سزا ؤں کی شرح کی نشاندہی کرنے والے فیچر کا اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی منشیات کے مقدمے میں مال مقدمہ بروقت جمع نہ کروانے والے پرسسٹم الرٹ جاری کرے، ایم ایل سی کروانے یا ڈی این اے سیمپل بھجوانے میں تاخیر کا سبب بھی کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ظاہرہونا چاہئے۔کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ملزمان کی شناخت پریڈ اور ضمنیات کے ساتھ انویسٹی گیشن افسرکا نام بھی ریکارڈ میں ظاہر ہونا چاہئے۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن فیاض احمد، ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر، ڈی آئی جی لیگل جواد ڈوگر اور اے آئی جی مانیٹرنگ عثمان باجوہ سمیت دیگر پولیس افسران بھی موجود تھے۔