(سٹی 42) احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنا دی ۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں مریم نواز،حسن اور حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنادیا گیا ہے،نوازشریف نے فیصلہ موخر کرنے کی اپیل کی تھی لیکن احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے نو از شریف کو پانچ سال ، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی۔ نوازشریف کو 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی کیا ہے جب کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو سرکاری تحویل میں لینے کا بھی حکم دے دیا۔
گزشتہ روزسابق وزیر اعظم نواز شریف کا لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتخابات 2018 میں دھاندلی کا ارتقاب ہوچکا ہے، الیکشن میں من پسند فیصلے سے ملک کو نقصان ہوگا، گزشتہ سال جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ سب نے دیکھا ہے، بغیر جواز کوئی بات کرنا میری فطرت میں نہیں، آج بھی اسی جگہ کھڑا ہوں جہاں پہلے روز کھڑا تھا، صاف اور حقائق پر بات کرتا ہوں اور ہونی بھی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی کئی مثالیں سامنے آ رہی ہیں، من پسند نتائج کے حصول سے بہتری نہیں آئے گی، ووٹ کو عزت دو کی بات پر آج بھی قائم ہوں۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت نے تقریباً ساڑھے 9 ماہ کیس کی سماعت کی، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف سمیت ملزمان سے 127سوالات پوچھے گئے، ملزمان کی طرف سے کوئی گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، لندن سے 2 گواہوں کے بیانات ویڈیو لنک پر ریکارڈ کیے گئے جبکہ نیب کے گواہ رابرٹ ریڈلے اور راجا اختر کا ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کیا گیا، ایون فیلڈ ریفرنس کی 107 سماعتیں ہوئیں، نواز شریف اور مریم نواز 78 مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے.
واضح رہے کہ 29 جون کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایڈووکیٹ امجد پرویز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 2 جولائی کو ہر حالت میں حتمی دلائل ختم کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم گزشتہ روز دلائل مکمل نہ ہونے پر ریفرنس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی.
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا جس میں انہیں ملزم نامزد کیا،ریفرنس پر 14 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پہلی سماعت کی اور لگ بھگ ساڑھے 9 ماہ بعد آج اس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے انہیں ریفرنس سے الگ کیا،ایک موقع پر مسلسل غیر حاضری پر عدالت نے 26 اکتوبر کو نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جس کے ایک ماہ بعد یعنی 26 ستمبر کو نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ ان کی صاحبزادی مریم نواز 9 اکتوبر کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کے داماد کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی گرفتاری جاری کیے اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا،19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی غیر موجودگی کے سبب ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی۔3 نومبر کو نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر ایک ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اور 8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نوازشریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی،مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری 2018 کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔