(ویب ڈیسک ) کولیسٹرول کی وجہ سے دل کی شریانوں کی دیواریں موٹی اور سخت ہو جاتی ہیں اور ایک سخت مادہ (کولیسٹرول پلاک ) جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے لیکن اس کولیسٹرول کے مضر اثرات صرف دل کی شریانوں تک محدودد نہیں بلکہ یہ ہماری ٹانگوں کی خون کی شریانوں میں بھی خون کو روکتا ہے۔
کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کے لئے شکر قندی بہترین سبزی ہے، شکرقندی نہ صرف ایل ڈی ایل کولیسٹرول گھٹا سکتی ہے بلکہ کووڈ ۱۹ کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی فضا میں بھی ہمارے لیے امنیاتی ڈھال بھی بن سکتی ہے۔
کولیسٹرول خون کو گاڑھا کرتا ہے جس سے فالج اور عارضہ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پھریہی کولیسٹرول دل کی شریانوں میں سخت پلاک بننے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے بڑھے ہوئے کولیسٹرول کو ایک جسمانی عارضہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ شکرقندی میں سب سے اہم جزو ریشہ (فائبر) ہے جو خون کو تندرست پیمانے پر رکھتا ہے۔ اس کا ریشہ زود ہضم ہوکر آنتوں میں جذب ہوجاتا ہے۔ یہاں سے خون میں پہنچ کر یہ کولیسٹرول گھٹانا شروع کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق شکرقندی میں بی وٹامن، وٹامن سی اور ڈی، کیلشیئم، فولاد، فاسفورس اور تھایامن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ شکرقندی میں موجود کیریٹیونوئڈز اور کئی اقسام کے اینٹی آکسیڈنٹس سرطان سے بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس کا سب سے بڑا اور فوری فائدہ یہ ہے کہ شکرقندی کولیسٹرول کی دشمن ہے جو کئی تحقیقیات سے ثابت ہوچکی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں بھی نیشنل لائپڈ ایسوسی ایشن نے شکرقندی کو ایک بہترین غذائی دوا قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ویب ایم ڈی جیسی مصدقہ ویب سائٹ نے کہا ہے کہ اپنے غذائی اجزا کی باعث شکرقندی کو پورے سال غذا کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
امریکی ماہرین کے مطابق ایک درمیانے درجے کی شکرقندی وٹامن اے کی روزانہ مقدار سے بھی چار گنا زائد وٹامن فراہم کرتی ہے، دل و گردوں کی حفاظت کرسکتی ہے۔ مایوکلینک کی ویب سائٹ کے مطابق شکرقندی سپرفوڈ میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ کولیسٹرول جب شریانوں کو تنگ کرتا ہے تو پہلی فرصت میں ٹانگوں پر سوجن آجاتی ہے ۔ پنڈلیوں اور رانوں پر بھی سوجن آجاتی ہے ہاتھ سے دبانے پر گڑھا معلوم ہوتا ہے ۔اور جب سوجن بڑھ جاتی ہے تو ٹانگوں پر خشکی آجاتی ہے اور جلد حساس ہو جاتی ہے ۔اکثر نوجوان افراد رات میں پیروں میں اینٹھن آنے کی شکایت کرتے ہیں لیکن جن لوگوں کا کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے ان کی پنڈلیوں میں اینٹھن زیادہ ہوتی ہے ۔ اور پیر لٹکا کر چونکہ خون کا بہاؤ نیچے کی طرف آتا ہے تو اینٹھن میں کمی آجاتی ہے ۔
صرف کیلشیم کی کمی سے ہی پیروں میں کپکپاہٹ نہیں ہوتی بلکہ کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے بھی ٹانگوں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے ،چلنا پھرنا محال ہو جاتا ہے ،کچھ ایسے مریض بھی پائے جاتے ہیں جن کو کولیسٹرول اتنا متاثر کرتا ہے کہ ان کا چلنا پھرنا ختم ہو جاتا ہے یا وہ سہارے سے ہی چلنے کے قابل رہے جاتے ہیں