ویب ڈیسک : سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے کہا ہے کہ جمہوریت کو پورے ملک میں خطرہ درپیش ہے،امریکا کی عظیم قوم پاتال کی گہرائی میں گرنے کو ہے۔
کیپیٹل ہل پر سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے کے ایک سال مکمل ہونے پر نیویارک ٹائمز میں لکھے گئے ایک مضمون میں انہوں نے کہا کہ اگر فوری قدم نہ اٹھایا گیا تو سول وار کا خطرہ ہے ہم اپنی قیمتی ترین جمہوریت سے محروم ہونے کو ہیں۔ 97 سالہ امریکی صدر جمی کارٹر کا کہنا تھا کہ اس سےپہلے کہ بہت تاخیر ہوجاسئے امریکیوں کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کر مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے اپنے مضمون میں مزید لکھا کہ الیکشن کو چرائے جانے کا جھوٹ کو فروغ دینے والوں نے ایک سیاسی پارٹی کو یرغمال بنا لیا اور ہمارے انتخابی نظام پرعدم اعتماد کی آگ بھڑکا دی ہے امید ہے کہ کیپیٹل ہل پر حملہ قوم کو علیحدگی پسندی کے زہر سے نمٹنے کے لئے جگا دے گا ، سیاستدانوں نے اس عدم اعتماد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسے قوانین تشکیل دئیے جس نے متعصب مقننہ کو انتخابی عمل میں مداخلت کیلئے بااختیار بنادیا۔ وہ کسی بھی طریقے سے جیتنا چاہتے ہیں اور امریکیوں کو اسی طرح سوچنے اور عمل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ڈرایا جارہا ہے کہ ایسا نہ ہواتو ہماری سلامتی اور جمہوریت کی بنیادیں گولی کی رفتار سے ڈھ جائیں گی۔
انہوں نے کہاکہ خدشہ ہے کہ امریکا کو بلا روک ٹوک آزاد، شفاف انتخابات کے حق کو ذاتی اقتدار کے بھوکے سیاستدانوں سے چنگل سے چھڑانے کے لئے عالمی جنگ لڑنا ہوگی۔ جمی کارٹر نے جو دنیا بھری میں آزاد انتخابات کے لئے ایک این جی اور کارٹر سنٹر بھی چلا رہے ہیں نے امریکا میں انتخابات کو محفوظ بنانے کے لسے پانچ نکات پیش کئے ہیں ، نمبر ایک امریکی عوام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آئینی اخلاقیات پر متفق ہوجائیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں۔ نمبر دو انتخابات پر اعتماد کی بحالی کے انتخابی اصلاحات کو یقینی بنانا چاہئیے۔ نمبر تین امریکا کو بطور ملک علیحدگی پسندی کی مزاحمت کرنا ہوگی۔ نمبرچار امریکا سیاست میں تشدد کے عنصر کو مسترد کردے۔ نمبر پانچ ڈس انفارمیشن کا خاتمہ سب سے اہم ہے۔
یادرہے سات جنوری 2021 کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی اور منتخب صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ مبینہ طور پر مظاہرین نے ٹرمپ کے اکسانے پر کیپیٹل ہل پر دھاوا بولا جہاں وہ انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے الیکشن میں اپنی جیت کا دعویٰ کررہے تھے۔ اس حوالے سے امریکی عدالتوں میں کئی کیس زیرسماعت ہیں۔