(ملک اشرف) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن ٹرین سمیت تمام پراجیکٹ بند کر دوں گا، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بینچ نے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کے از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں کی۔ سماعت کے آغاز پر نجی میڈیکل کالجز کے مالکان نے عمارتوں، لیبارٹریز اور دیگر سہولیات کے حوالے سے بیان حلفی جمع کرائے۔ سپریم کورٹ نے اسپتالوں کی صورتحال پر تمام سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس سے ہسپتالوں کی صورتحال پر بیان حلفی طلب کرلیے جبکہ تمام ہسپتالوں کی آڈٹ رپورٹس جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔ عدالت عظمیٰ کے حکم پر میڈیکل کالجز کی انسپکشن کیلئے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو کالجز کا دورہ کرنے کے بعد رپورٹ جمع کرائے گی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام پراجیکٹ بند کردوں گا، پنجاب حکومت تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے، ٹی وی چینلز پر اپنی مشہوری کے بجائے ہسپتالوں کو ادویات فراہم کریں، نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں، ہسپتالوں کی حالت زارکو بہتر کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ سروسزہسپتال کے ایک وارڈ میں ٹانکے لگانے والا آلہ نہیں تھا، کیا صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے؟ انہوں نے حکم دیا کہ اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی موجودگی کی رپورٹ جمع کروائی جائے۔
مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں