سٹی42: وفاقی کابینہ کی اعلیٰ سطح کی خصوصی کمیٹی کی تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ 9 مئی 2023 کو فوجی تنصیبات اور دیگر سرکاری مقامات پر حملے سوچی سمجھی سازش تھے اور ان حملوں کا طے شدہ مقصد پاکستان آرمی میں دراڑ ڈالنا تھا، حملوں کے ٹارگٹ اسی مقصد کے حصول کے لئے منتخب کئے گئے تھے۔
وفاقی کابینہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے قریبی ذرائع کے مطابق 9 مئی واقعات کے ماسٹرمائنڈ، سازش کرنے والوں اورمنصوبہ سازوں میں مقامی اور غیر ملکی عناصر شامل تھے۔
کابینہ کی کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ پہلے سےطے تھا کہ پی ٹی آئی والے بانی چیئرمین کی گرفتاری پر کس طرح کے ردعمل کا اظہار کریں گے،غلط معلومات کا پھیلاؤ، جعلی پروپیگنڈا اور جعلی خبریں چلانا بھی اِس منصوبے کا حصہ تھا۔ وفاقی کابینہ کی یہ خصوصی کمیٹی 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری، قانونی اور انتظامی نوعیت کی کارروائی کیلئے کمیشن کی تشکیل کی سفارش کرسکتی ہے۔ اس کی تحقیقاتی رپورٹ پی ٹی آئی کے بانی اور دیگر قیادت کے لئے سنگین صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔
گزشتہ سال 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ منی لانڈرنگ اسکینڈل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا تو اس گرفتاری کے کچھ گھنٹے بعد پاکستان کے کئی شہروں میں تنصیبات پر منظم جتھوں کے حملے شروع ہو گئے تھے جو رات گئے تک جاری رہے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچا۔
لاہور میں جناح ہاؤس کی تاریخی عمارت اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت جا کر خاکستر کر دی گئی تھیں جبکہ دیگر مقامات پر گھیراؤ جلاو میں پولیس کی بہت سی گاڑیاں جلائی گئیں، کئی فوجی تنصیبات کو سنجیدہ نوعیت کا نقصان پہنچایا گیا۔ شہدا کی یادگاروں کو بھی نہ بخژا گیا اور انہیں چن چن کر برباد کیا گیا۔ اس سارے عمل کی سوشل میڈیا پر منظم طریقہ سے تشہیر کر کے بے تحاشا نفرت پھیلائی گئی اور اداروں کے ساتھ محب وطن پاکستانیوں کو بھی ڈی مورلائز کرنے کی بہت بڑی کوشش کی گئی تھی۔ ان سرگرمیوں میں شامل افراد کی تعداد زیادہ نہیں تھی لیکن ان کے کام کرنے کے دوران حیرت ناک منظم سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں۔
تحقیقاتی رپوڑٹ میں یہ بھی تعین کیا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں 9 مئی کے پر تشدد حملوں کی پلاننگ میں کون لوگ شامل تھے اور انہوں نے اپنے منظم جتھوں کو کس طرح پہلے سے تیار کر رکھا تھا۔