بے شک طلاق جائز ہے لیکن یہ پہلا نہیں بلکہ آخری انتخاب ہونا چاہئے : جگن کاظم

6 Feb, 2024 | 04:05 PM

Ansa Awais

ویب ڈیسک: پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ جگن کاظم کا کہنا ہے کہ آج کل والدین نے طلاق کو آسان بنا دیا ہے جو کہ غلط ہے۔ بے شک طلاق جائز ہے لیکن یہ پہلا نہیں بلکہ آخری انتخاب ہونا چاہئے۔

جگن کاظم نے حال ہی میں ویڈیو شیئنرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کے نجی چینل کے پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی۔دوران گفتگو انہوں نے اپنے طلاق کے تجربے سے ناظرین کو آگاہ کیا اور کہا کہ شادی شدہ زندگی میں بے شک مسائل آتے ہیں لیکن طلاق کو آسان راستہ سمجھ کر علیحدگی اختیار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ ساری زندگی تکلیف دیتا ہے۔ اس کے برعکس جس حد تک ممکن ہوسکے شادی نبھانے کی کوشش کرنی چایئے اگر ممکن نہ ہوتو طلاق لیں۔

انہوں نے طلاق یافتہ خاتون کی دوسری شادی کے حوالے سے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی خواتین جن کی طلاق ہوگئی ہے انہیں ارینج میرج کی بجائے لو میرج کو ترجیح دینی چاہئے تاکہ ناصرف وہ اپنے ہونے والے شوہر کو پہلے سے جانتی ہو بلکہ ان کے اگر بچے ہیں تو وہ بھی اس شخص سے مانوس ہوسکیں۔                                                                                                                                                     

 انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دوسری شادی کا ارادہ کرتے ہی دوسرے شوہر فیصل سے بیٹے کی ملاقات کروادی تھی، میرے شوہر کا رویہ میرے بیٹے کے ساتھ بہت اچھا ہے، میری دوسری شادی کے بعد میرے بیٹے کو باپ کی کمی محسوس نہیں ہوئی۔جگن کاظم نے معاشرے میں بڑھتے ہوئے طلاق کی شرح کے حوالے کہا کہ پہلے وقتوں میں بیٹیوں سے کہا جاتا تھا کہ جس گھر رخصت ہوکر جارہی ہو وہاں سے جنازہ ہی نکلنا چاہئے یعنی زور دیا جاتا تھا کہ شادی کو نبھایا جائے لیکن اب والدین بچوں کو طلاق کا آسان راستہ دیتے ہیں۔ اب کہا جاتا ہے کوشش کرو لیکن اگر نہ چلے تو کنارہ علیحدگی اختیار کرلو۔

اداکارہ نے ایک سوال کے جواب میں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی کی مشکل چیزوں کو آج کے دور میں نہ دہرائیں، پہلے وقتوں میں لڑکی کو کہا جاتا تھا کہ طلاق نہیں لینی رشتے کو نبھانے کے لیے جان لگادینی ہے، ماضی میں تو لڑکی کے لیے طلاق ایک ناپسندیدہ چیز سمجھتی جاتی تھی لیکن طلاق کو داغ نہیں بنانا چاہیے، اگرچہ طلاق ایک جائز عمل ہے اگر ہر ممکن حد تک کوشش کے بعد بھی شادی نبھانا مشکل ہو رہا ہے تو طلاق کا فیصلہ کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے اہل خانہ کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔

مزیدخبریں