آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں

6 Feb, 2022 | 03:45 PM

Malik Sultan Awan

وقاص عظیم :آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ہونیوالے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کرے تعمیراتی شعبے کے لئے مالیاتی اداروں کی طرف سے ایمنسٹی سکیم کو کنٹرول کرے بنکوں کی طرف سے قرض جاری کرنے کی شرح کم کی جائے ایل این جی پاور پلانٹس اور دو چھوٹے پبلک بنکوں نجکاری کی جائے۔ یوٹیلٹی سٹورز سمیت اہم ریاستی اداروں کا بروقت آڈٹ کیا جائے کرپشن کے خلاف انٹی منی لانڈرنگ قوانین کا ستعمال کیا جائے۔ 

آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبات کی ایک طویل فہرست جاری کردی ہے 6 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کرے اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد گروپوں کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کر کے سزا دلوائے، اے پی جی کی طرف سے نشاندہی کے بعد مالیاتی نظام میں خامیوں کو دور کرے۔
آئی ایم ایف نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دی جانیوالی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعمیراتی شعبے کے لئے مالیاتی اداروں کی طرف سے ایمنسٹی سکیم کو کنٹرول کرے۔ بنکوں کی طرف سے قرض جاری کرنے کی شرح کم کی جائے۔ موجودہ شرح سے رئیل اسٹیٹ شعبے کو جاری کیا جانے والے قرض سے مالی استحکام کے لئے خدشات ہو سکتے ہیں۔رواں ماہ کے آخر تک حکام جائداد رہن رکھنے کے لئے سٹیک ہولڈر پر مشتمل ورکنگ گروپ سٹرٹیجی تیار کرے نجی شعبے کو قرض جاری کرنے کے لئے ادارہ جاتی خامیاں دور کی جائیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ایل این جی پاور پلانٹس اور دو چھوٹے پبلک بنکوں نجکاری کی جائے۔ یوٹیلٹی سٹورز سمیت اہم ریاستی اداروں کا بروقت آڈٹ کیا جائے۔ کاروبار شروع کرنے کے لئے قوانین سادہ اور سہل بنائے جائیں انٹی کرپشن کے اداروں کو موثر بنایا جائے ترجیحی بنیادوں پر اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نظام قائم کیا جائے۔ وزراء سمیت اعلی سرکاری حکام کے اثاثہ جات ظاہر کئے جائیں۔ آزاد ماہرین کی مدد سے پاکستان کے انٹی کرپشن اداروں کی کاکردگی کا جائزہ لیا جائے۔ کرپشن کے خلاف انٹی منی لانڈرنگ قوانین کا ستعمال کیا جائے۔ پاکستان کے مالی انٹیلی جنس یونٹ کو موثر بنایا جائے۔ پرائز بانڈز کا استعمال کم کیا جائے۔ پرائز بانڈز ٹیکس چوری اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ریاستی ملکیتی اداروں کے لئے قانونی، ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک ترتیب دیا جائے۔ جون تک ریاستی ملکیتی اداروں کی ملکیت اور بہتر کمرشل آپریشن پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے ریاستی اداروں کی ملکیت پالیسی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے طے کی جائے۔ ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنا کر مالی خطرات کم کئے جائیں اور آہستہ آہستہ معیشت میں حکومت کا عمل دخل کیا جائے۔

مزیدخبریں