(سٹی42) عرفان ملک: لاہور میں ڈکیتی چوری کے ساتھ ساتھ خواتین اور کم سن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی بڑھنے لگے۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق رواں سال میں گذشتہ سال کی نسبت جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھی رواں سال میں جنسی تشدد کے کسی ایک بھی واقع کی رپورٹ پولیس کو نہ بھجوا سکی۔
حوا کی بیٹیاں وخشی درندوں سے غیر محفوظ ہیں، شہر میں ایک ماہ کے دوران وخشی درندوں نے ستائیس خواتین کو مختلف واقعات میں جنسی تشدد کا نشانہ ڈالا ، پولیس ریکارڈ کے مطابق سال دو ہزار انیس کے ماہ جنوری میں انیس خواتین جنسی تشدد کا شکار ہوئی تھیں۔
رواں برس ابتک سات کم سن بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے، کینٹ اور ماڈل ٹاون ڈویژن میں سات ساتھ واقعات رونما ہوئے، سٹی ڈویژن میں پانچ، صدر ڈویژن میں چار اور اقبال ٹاون ڈویژن میں تین مقدمات درج کیے گئے، لاہور پولیس درج مقدمات میں صرف اٹھ ملزمان کو تاحال گرفتار کر سکی۔
پولیس افسران نے تمام واقعات کے دوران موقع سے ملنے والے شواہد اور نمونے فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھجوا دیئے ہیں، پولیس ریکارڈ کے مطابق بھجوائے گئے نمونے میں کسی ایک کیس کی رپورٹ بھی پولیس کو نہیں بھجوائی جا سکی جس کی وجہ سے کیسز کی تفشیش بھی التوا کا شکار ہونے لگی ہیں۔
دوسری جانب درج ہونے والی ایف ائی ارز میں سے بھی پولیس صرف اٹھ ملزمان کو گرفتار کر سکی جبکہ باقی تمام ملزمان تاحال مفرور ہیں۔