امانت گشکوری: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن نے سندھ اور پشاور ہائیکورٹس میں ججز تقرریوں کا معاملہ 21 دسمبر تک موخرکر دیاگیاجبکہ جسٹس شاہد بلال کو آئینی بنچ کا جج نامزد کر دیا گیا۔چیف جسٹس نے آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی مخالفت بھی کی ۔
پشاور ہائیکورٹ میں9 ایڈیشنل ججز کی تقرری کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا،پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کیلئے تین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور چھ وکلا کے نام شامل تھے،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز میں کلیم ارشد، فرح جمشید اور انعام اللہ خان ،وکلا میں جنید انور ،مدثر امیر اور اورنگزیب شامل ہیں،ایڈووکیٹ جواد احسان اللہ، صلاح الدین اور صادق علی کے ناموں پر بھی غور ہوا،اس کے علاوہ سندھ ہائیکورٹ میں13 ایڈیشنل ججز کی تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن اجلاس پر بھی غور کیاگیا۔
ذرائع کے مطابق سندھ اور پشاور ہائیکورٹس میں ججز تقرریوں کا معاملہ 21 دسمبر تک موخرکر دیاگیاجبکہ جسٹس شاہد بلال کو آئینی بنچ کا جج نامزد کر دیا گیا، جسٹس شاہد بلال کو اکثریت سے آئینی بنچ کا جج نامزد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس عدنان کریم اور جسٹس آغا فیصل کو سندھ ہائیکورٹ آئینی بنچ کا ججز نامزدکیا گیا،چاروں ہائیکورٹس میں ایڈیشنل ججز کی تقرریوں کا معاملہ21 دسمبر تک موخر کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن اجلاس میں26ویں ترمیم کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کا تذکرہ ہوا،جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی بات کی،چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ کی مخالفت کی۔
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں کب اور کیسے مقرر کرنی ہیں یہ آئینی کمیٹی طے کرے گی ۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی رائے کی اکثریتی ممبران نے حمایت کی،جسٹس منیب اختر نے جسٹس شاہد بلال کی آئینی بنچ میں شمولیت پر مخالفت یا حمایت کے بجائے خاموشی اختیار کی۔
دوران اجلاس جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ میں نے خط میں چھبیسویں ترمیم فل کورٹ کے سامنے سماعت مقرر کرنے کا ذکر کیا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جواب دیا کہ جوڈیشل کمیشن کو یہ اختیار ہی نہیں ہے کہ آئینی ترمیم کو زیر بحث لائے،ترمیم کے بعد آئینی مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اختیار آئینی کمیٹی کے پاس ہے۔
ذرائع کے مطابق اکثریتی ارکان نے رائے دی کہ ججز کی تعیناتی کیلئے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی،جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس پاکستان کو دیدیا۔