ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

5 برس سے اجنبیوں کے گھروں میں رات بسر کرنے والا انوکھا نوجوان

5 برس سے اجنبیوں کے گھروں میں رات بسر کرنے والا انوکھا نوجوان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک :انسان کہیں بھی جائے وہ زیادہ دیر گھر سے دور نہیں رہ سکتا اور دنیا میں ہر شخص رات اپنے ہی گھر میں بسر کرتا ہے لیکن ایک ایسا نوجوان بھی ہے جو رات کو اجنبیوں کے گھر میں گزارتا ہے ۔ تقریبا 5 برس میں 500 سے زائد گھروں میں وہ رات گزار چکا ہے ۔ 

جاپان کا ایک 33 برس کا نوجوان  اپنی ملازمت  چھوڑ کر محض ضرورت کا تھوڑا سا سامان ایک بیگ میں ڈال کر  سیر وتفریح کر رہا ہے ۔ اور وہ کوئی خرچہ کیے بغیر اجنبیوں کے گھر میں رات کو سوجاتا ہے 

شوراف ایشیدا نامی شخص گزشتہ 5 سال کے دوران 500 مختلف گھروں میں رات گزار چکا ہے۔  اس کے مطابق اس نے ملازمت چھوڑنے کے بعد کچھ ضروری اشیا کو چھوڑ کر باقی سب کچھ فروخت کرنے کا فیصلہ کیا اور جاپان گھومنے کے لیے چل پڑا۔عام طور پر  سیاحت میں سب سے زیادہ خرچ رات کی رہائش کا ہوتا ہے مگر شوراف ایشیدا نے اس خرچ کو بچانے  کے منفرد طریقہ سوچا

وہ روزانہ کسی پرہجوم مقام پر جاکر کھڑا ہو جاتا ہے اور کئی بار گھنٹوں وہاں رہتا ہے۔،اس کے ہاتھوں میں ایک پوسٹر ہوتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے کہ 'براہ مہربانی مجھے رات کو رہنے کے لیے جگہ  دے دیں'۔

حیرت انگیز طور پر اسے ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسا فرد مل جاتا ہے جو اسے اپنے گھر لے جاتا ہے۔اس نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر افراد ایسے ہوتے ہیں جو تنہائی کے شکار ہوتے ہیں اور کسی سے بات کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔زیادہ تر وہ ریلوے اسٹیشنز کے باہر کھڑا ہوتا ہے اور بیشتر افراد اسے نظرانداز کر دیتے ہیں مگر پھر بھی کوئی نہ کوئی ایسا ضرور ہوتا ہے جو اسے اپنے گھر لے جاتا ہے۔ایسا بہت کم ہوتا ہے جب اسے کسی کی جانب سے گھر میں رہنے کی پیشکش نہ کی جائے۔ایسے مواقعوں پر وہ ان افراد میں سے کسی ایک سے رابطہ کرتا ہے جہاں وہ پہلے بھی قیام کر چکا ہوتا ہے۔ایسے کچھ افراد تو اب شوراف ایشیدا کو اپنا دوست ماننے لگے ہیں۔

شوراف ایشیدا کے مطابق 'یہ بہت پرجوش تجربہ ہے، یہ بالکل ایسے ہے جیسے میں سمندر میں جال پھینک کر مچھلی پھنسنے کا انتظار کر رہا ہوں'۔اس نے بتایا کہ اس تجربے کا سب سے اچھا حصہ گھروں کے مالکان کی زندگی کی کہانیاں سننا ہوتا ہے، جس سے لگتا ہے کہ وہ ہر رات مختلف ناولز پڑھ رہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ آخر شوراف ایشیدا نے ایسا کیوں کیا ، شور اف  ایشیدا کے مطابق وہ  شرمیلا اور اپنی ذات کے خول میں رہنے والا شخص تھا مگر یونیورسٹی کے ٹرپ نے اسے بدل دیا  اس کے بعد  اسے سیاحت کا شوق ہوگیا ، اس نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ ملازمت بھی کی تاکہ وہ  ورلڈ ٹور کے لیے رقم حاصل کرسکے ۔ 28 برس کی عمر میں اس نے  ملازمت کو چھوڑا اور اور سفر کرنا شروع کردیا ۔ اب اس کے پاس رقم ختم ہونے والی ہے مگر وہ اب دوبارہ ملازمت نہیں کرنا چاہتا بلکہ اس کی خواہش ہے کہ وہ  مزید  سیر و تفریح کرے