ویب ڈیسک: پاکستان اور بھارت کے کچھ کھانے یکساں طور پر پسند کیے جاتے ہیں جن میں چکن قورمہ بھی شامل ہے،شاید اسی لیے برطانیہ میں قورمے کی توہین نے پورے برِصغیر میں آگ لگا دی۔
لڑائی جھگڑا اپنی جگہ لیکن قورمے کی توہین پر پاکستان اور بھارت ایک پیج پر آگئے ہیں، تین دسمبر کو برطانوی فوڈ نیٹ ورک ٹیسٹی یو کے نے قورمہ بنانے کی ویڈیو جاری کی جس کے بعد پورا برِ صغیر ٹوئٹر پر آ ٹوٹا۔قورمے کی متنازع ریسیپی میں چاول ڈال دیے گئے، حد تب ہوئی جب اُس میں بے دھڑک پالک شامل کر دی گئی۔
One-Pot Chicken Korma ???? pic.twitter.com/pQDerTbyZX
— Tasty UK (@TastyUK) December 3, 2022
قورمے کی ویڈیو دیکھ کر کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اسے اصل بیرونی سازش قرار دیا تو کچھ نے اس توہین پر کوہِ نور ہیرے کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔کسی نے لکھا کہ ایک ڈش نے ہی پاکستان اور بھارت کو متحد کر دیا تو کسی نے کہا، پیسے دیں گے اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دو پلیز، ایک پاکستانی نے تو فرطِ جذبات میں آکر اصل قورمے کی تصویر پوسٹ کی اور کہا اگر تمھاری ڈش قورمہ ہے تو یہ فش اینڈ چپس ہے۔
چکن قورمہ کی اصل ہیئت اور ذائقہ کے خلاف سازش
— ???????????????? ???????????????? (@AsifMasoodRaja) December 4, 2022
The looks a conspiracy against Qorma dish
????
اس ریسیپی کا ایک ایک اسٹیپ غلط ہے، اسی لیے غصہ اتنا ہے کہ کسی نے اسے گناہ قرار دیا تو کسی نے توہین، نسل پرستی اور ہیٹ کرائم، ایک صارف نے تو اعلانِ جنگ ہی کر دیا۔ ایک صاحب تو یہ تک کہہ گئے کہ آج کے دور میں لاعلمی کوئی دفاع نہیں ہے، اس ریسیپی پر کئی جگہ مقدمہ ہو سکتا ہے۔
This is 'the Qorma' man.. watch again. THIS IS QORMA. pic.twitter.com/6ossYJlkYZ
— baaghi aurat (@baaghiaurat) December 4, 2022
پڑوسی ملک سے کسی نے لکھا کہ مرچ مصالحوں کے لیے ہم پر قبضہ کیا، تو پھر ہمارے ہی کھانوں میں اُن مصالحوں کو کیوں استعمال نہیں کر رہے۔ جواب میں کسی خاتون نے کہا مصالحے تو بعد میں، پہلے کوئی یہ بتائے ،پیاز اور مرغی کو بھونا کیوں نہیں۔
You have united India and Pakistan with one post.
— Abhishek Mukherjee (@ovshake42) December 4, 2022
WHAT ABOMINATION ARE YOU PREPARING IN THE NAME OF KORMA? https://t.co/u12D6usg0l
کہا جاتا ہے کہ قورمے کی بنیاد مغل باورچیوں نے فارس کے کھانوں سے متاثر ہو کر رکھی تھی لیکن ٹیسٹی یو کے نے کس سے متاثر ہو کر یہ ریسیپی بنائی، اسی پہ تو جھگڑا ہے۔
As a critically acclaimed korma maker, I call this blasphemy. Mass reporting is needed on this video. Theres 1.5 billions desis and we won’t let goray spread this disease. https://t.co/EtSkPgBebm
— Ariha Fatimah (@arihafatimah) December 4, 2022