(سٹی 42)عزیزمیاں قوال کومداحوں سے بچھڑے بیس برس بیت گئے لیکن ان کی سحرانگیز قوالیاں آج بھی حاضرین پروجدطاری کردیتی ہیں۔ عزیز میاں نے وطن عزیز سمیت دنیا بھر میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔اسلام آباد میں ان کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے سجائی گئی۔
راولپنڈی آرٹس کونسل میں عزیزمیاں قوال کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تقریب میں ان کے بیٹے عمران میاں قوال نے عزیز میاں قوال کی یا نبی یا نبی، تیری سورت اور میں شرابی قوالیاں پیش کیں۔فن قوالی کو اصل روح کے ساتھ دنیا کے سامنےلانے والے قوالوں میں عزیز میاں قوال کا نام نمایاں ہے۔
تقریب میں موجود حاضرین کا کہنا تھا کہ عزیز میاں قوال نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔عزیز میاں قوال اپنی قوالیاں خود لکھتے تھے۔وہ اٹھاون سال کی عمر میں دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔
وہ 17 اپریل 1942 کو نئی دلی میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعداہل خانہ کے ہمراہ لاہور میں سکونت اختیار کی۔معروف قوال استاد عبدالوحید سے قوالی کا فن سیکھنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے عربی، فارسی اور اردو میں ایم اے کیا۔ ان کا نام عبدالعزیز تھا جب کہ ”میاں“ ان کا تکیہ کلام تھا جس کی وجہ سے وہ عزیز میاں کے نام سے جانے جاتے تھے۔