اسماعیل ہنیہ کے بعد یحییٰ السنوار حماس کے سربراہ منتخب ہوگئے

6 Aug, 2024 | 11:55 PM

سٹی42:   اسماعیل ہنیہ کے بعد یحییٰ السنوار  کو حماس کے سربراہ  بنا لیا گیا۔

19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والے یحییٰ ابراہیم حسن السنوار ن کو  7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل مین کئی مقامات پر بیک وقت حملے کر کے  1100 افراد کو مارنے اور سینکڑوں کو اغوا کر کے یرغمال بنا لینے کے آپریشن کا ماسٹر مائینڈ خیال کیا جاتا ہے۔

حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یحییٰ سنور نے  ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ 

یحییٰ سنوار  اسرائیل کی جیل میں قید کے دوران حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک ڈیل کے نتیجہ میں رہا ہو کر حماس کی صف اول کی قیادت میں آئے۔ سنور کو غزہ مین سنگوں کے نیٹ ورک کے اندر بڑے پیمانہ پر جنگی تیاریوں کا بھی ماسٹر مائنڈ تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ اکتوبر مین اسرائیل پر حملہ کے بعد وہ عملاً حماس کی سرگرمیوں کی قیادت کر رہے تھے۔ اب انہیں سیاسی شعبہ کا بھی سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ 

 اکتوبر کے حملہ سے بہت پہلے ستمبر 2015 میں امریکا نے القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد الدائف اور سیاسی ونگ کے رہنما راہی مشتہا کے ساتھ یحییٰ السنوار کا نام  بھی بین الاقوامی دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔

13 فروری 2017 کو یحییٰ النسوار اسماعیل ہنیہ کی جگہ  غزہ پٹی میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے اور انہوں نے خلیل الحیا کو اپنا نائب مقرر کیا اور پھر یحییٰ النسوار کو پارٹی انتخابات کے ذریعے غزہ پٹی میں حماس کا سربراہ مقرر کر دیا گیا اور اسماعیل ہنیہ کو خالد مشعال کا جانشین بنا دیا گیا۔

برطانوی اخبار دی گارجین کی 2017 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یحییٰ السنوار کے حماس میں آنے سے تنظیم کے سیاسی اور عسکری ونگ میں اندرونی رسہ کشی ختم ہوگئی اور حماس کی پالیسی کو  دوبارہ وضع کیا گیا۔ اب   یحییٰ السنوار کا انتخاب واضح اشارہ ہے کہ گزشتہ لیڈر شپ کی نسبت حماس کی موجودہ لیڈر شپ کی سیاسی و عسکری سرگرمیوں کا مرکز و محور غزہ ہو گا۔

 
یحییٰ سنور کہاں ہیں؟

اسرائیلی فورسز کا خیال ہے کہ حماس کے مرکزی رہنما یحییٰ ابراہیم حسن السنوار  خان یونس میں کسی سرنگ میں چھپے ہوئے ہیں تاہم اسرائیلی فورسز جدید ترین آلات، فوجی اور مخبروں کی موجودگی کے باوجود حماس رہنما کا پتہ لگانے سے اب تک قاصر ہے۔

اسرائیل اور حماس کی موجود جنگ کے دوران بھی یحییٰ النسوار کا برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو سامنے آیا تھا ۔ 

مزیدخبریں