قاتل بیٹے نے والد کا قتل کیوں کروایا؟ ساری حقیقت سامنے آگئی

6 Aug, 2024 | 02:54 PM

عرفان ملک:تحریک انصاف کے رہنماء اور نجی ہسپتال مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کی تفتیش میں پیش رفت،مقتول ڈاکٹر شاہد کو بینک سے رقم نکلوا کر جاتے ہوئے ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ تھا.

پولیس تفتیش میں اہم انکشاف ہوا کہ ملزمان ڈاکٹر شاہد کو قتل کرکے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کا ڈرامہ رچانا چاہتے تھے ، شوٹر بینک سے جاتے ہوئے ڈاکٹر شاہد کو ٹارگٹ کرنے میں ناکام رہا ، مقتول کے بیٹے نے خود شوٹر سے چھ منٹ کی ملاقات کی، ملزم قیوم نے شوٹر کو ناکامی پر پلان بی فراہم کیا ۔
پلان بی کے تحت شوٹر گاڑی سمیت ایک گھنٹہ جائے وقوعہ پر ڈاکٹر شاہد کا انتظار کرتا رہا ، ڈاکٹر شاہد صدیق کے نماز جمعہ ادا کرکے گاڑی تک جانے کا پوائنٹ ملزم قیوم نے بتایا ،مقتول کا بیٹا جمعہ کے روز ہر حال میں والد کو قتل کروانا چاہتا تھا ، ملزم قیوم اور شوٹر کا موبائل فون پر بھی رابطہ رہا ۔

قاتل بیٹے قیوم نے باپ سے 13 کروڑ کی لگژری گاڑی مانگی تھی، لگژری گاڑی قیوم کی گرل فرینڈ کو بہت پسند تھی،باپ شاہد صدیق نے اتنی مہنگی گاڑی لے کر دینے سے انکار کر دیا تھا،اس بات پر قیوم اپنے والد سے سخت ناراض ہو گیا تھا،ایک ہفتہ قبل ڈاکٹر شاہد نے اہلیہ کو بتایا قیوم کیلئے گاڑی میں نے بک کرادی۔

ڈاکٹر شاہد نے اہلیہ کو بتایاتھا کہ قیوم کو گاڑی برتھ ڈے پر سرپرائز گفٹ دینگے،آئندہ ہفتے والد کی طرف سے بک کرائی گئی گاڑی قیوم کے گھر پہنچنی تھی،سرپرائز گفٹ آنے سے پہلے ہی بیٹے نے باپ کو شوٹرز سے قتل کروا دیا،ملزم قیوم آئس کا نشہ کرتا تھا،ملزم قیوم نے چند ماہ قبل اپنے ہی گھر میں چوری کی واردات بھی کروائی تھی۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم قیوم اپنے والد سے جیب خرچ 30 لاکھ روپے منتھلی مانگتا تھا،ڈاکٹر والد شاہد صدیق اس کو 5 لاکھ روپے جیب خرچ دیتا تھا، ڈاکٹر شاہد صدیق بیٹے کو بری صحبت چھوڑنے ،اپنی کمپنی میں جاب کی نصیحت کرتا تھا، ڈاکٹر شاہد صدیق کو قتل کرنے والے شوٹرز وہاڑی کے رہائشی ہیں۔

مزیدخبریں