ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد ان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا کہنا ہے کہ جو توشہ خانہ کا فیصلہ آیا ہے وہ مکافات عمل ہے۔
5 اگست ہفتے کے روز اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے گرفتار کر لیا گیا۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر عمران خان ایک لاکھ روپے جرمانہ نہیں دیں گے تو 6 ماہ مزید قید ہوگی۔
اب ریحام نے اٹک جیل سے متعلق ایک ٹوئٹ کی ہے جس میں انہوں نے اس جیل کی مختصر تاریخ بتائی، انہوں نے لکھا ' اٹک جیل کو برطانوی حکمرانوں نے بغاوت میں ملوث لوگوں کو قید کرنے کے لیے بطور جیل استعمال کیا تھا'۔
اس کے علاوہ ریحام نے گزشتہ روز ایک طنزیہ ٹوئٹ کی، انہوں نے ایک علاقے کی پر امن ویڈیو شیئر کی اور لکھا 'ملک کے کسی بھی حصے سے ابھی تک احتجاج کی کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی'۔
بعدازاں انہوں نے ایک ڈیجیٹل میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کی گرفتاری سے متعلق بات کی اور کہا کہ 'یہ قدرتی عمل ہے ، جو عمران خان کے ساتھ ہوا وہ مکافاتِ عمل ہے، یہ وہ ہی لوگ ہیں جو میاں نواز شریف کی نااہلی پر تالیاں بجارہے تھے، ملک دشمنی کے نعرے لگا رہے تھے'۔
ریحام خان نے انٹرویو میں کہا کہ 'تحریک عدم اعتماد کے بعد جو عمران خان نے کیا، میں نے ٹوئٹ کے ذریعے قمر جاوید باجوہ کو پیغام دیا تھا کہ ہم پہ جو بیتی ہے وہ تو ہم نے سہی ہے، آپ پہ جو گزرے گی وہ دنیا دیکھے گی'۔
انہوں نے کہا 'میں نے متعدد انٹرویوز میں بتایا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد یہ شخص جو کرے گا وہ پوری دنیا دیکھے گی، بہت سے لوگوں کو تعجب ہوگا کہ میں اس کیس کو فالو نہیں کر رہی تھی، میں نے خبر دیکھی تو پتہ چلا کہ عمران خان پر ایک لاکھ جرمانہ ہوا ہے، جسے سن کر مجھے کافی حیرانی ہوئی'۔