ویب ڈیسک: سابق وزیر اعظم اور چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں گزشتہ روز عدالتی حکم پر گرفتار کر لیا گیا ، اس دوران حیران کن واقعات رونما ہوئے جو اب تک عوام کے سامنے نہیں آئے۔
ذمہ دار زرائع کےمطابق نجی ٹی وی نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد سیشن کورٹ کے عمران خان کو گرفتار کرنے کے حکم کے بعد پنجاب پولیس عمران خان کے گھر کے عقبی دروازے سے داخل ہوئی اور وہاں موجود گارڈ کو وہیں روک لیا اس کے بعد پولیس عمران خان کے کمرے میں داخل ہوئی تو اس وقت چیئر مین پی ٹی آئی کھانا کھا رہے تھے ، انہیں اس بات کی مہلت بھی نہ دی گئی کہ وہ اپنا کھانا مکمل کر سکیں ۔
کپڑے تبدیل کرنے دیں ، عمران خان کی درخواست پر پولیس کا حیران کن جواب
پولیس جیسے ہی عمران خان کے کمرے میں داخل ہوئی تو پی ٹی آئی چیئر مین نے حیرانگی کا اظہار کیا جس پر پولیس کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے ، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے اندازہ تھا کہ ایسا ہی کچھ ہو گا، عمران خان اس وقت نیلے رنگ کے ٹریک سوٹ میں ملبوس تھے ، انہوں نے پولیس سے کپڑے تبدیل کرنے کی مہلت طلب کی جو کہ نہیں دی گئی ، پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ اس وقت آپ کی گرفتاری ضروری ہے یہ سب بعد میں دیکھ لیں گے ، جس پر چیئر مین پی ٹی آئی خاموشی سے ان کے ساتھ چل پڑے ۔
دوران حراست عمران خان کا پولیس سے مکالمہ
ذرائع نے بتایا کہ خفیہ مقام پر عمران خان کا پولیس کے ساتھ پہلا مکالمہ کھانے سے متعلق ہوا، عمران خان نے پولیس کو بتایا کہ جب آپ نے مجھے گرفتار کیا اس وقت میں نے لنچ ابھی شروع کیا تھا جو کہ آپ نے مکمل نہیں کرنے دیا مجھے اس وقت بھوک لگی ہے ،مجھے دوپہر کا کھانا دیاجائے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے اصرار پر پولیس نے جواب دیا کہ اس وقت آپ کو عدالت کے حکم پر اسلام آباد منتقل کرنا ضروری ہے، کھانا بعد میں دیکھیں گے۔