سٹی42:بھارتی لوک سبھا میں متنازع وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد پورے بھارت میں شدید عوامی ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ بل کو اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں، سماجی تنظیموں اور مختلف برادریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کولکتہ، رانچی، احمد آباد، منی پور، بہار، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ مظاہرین نے ’وقف بِل واپس لو‘ کے نعرے لگاتے ہوئے بل کو آئینی اور مذہبی آزادی کے اصولوں کے منافی قرار دیا۔
احمد آباد میں پولیس نے پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور کم از کم 50 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ کولکتہ میں بھی بڑی تعداد میں مظاہرین نے سڑکوں پر مارچ کیا، جبکہ رانچی کی ایکرا مسجد کے باہر مظاہرین نے بینرز اٹھائے، جس میں وقف بل کی مخالفت کی گئی اور اسے مسلمانوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا گیا۔
منی پور میں سب سے بڑا احتجاج دیکھنے میں آیا، جہاں مظاہرین نے مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا اور بل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
بہار کے علاقے جمئی میں گوثیہ مسجد کے باہر مظاہرے ہوئے، جہاں مظاہرین نے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور بی جے پی رہنماؤں کے خلاف نعرے بازی کی اور آئندہ انتخابات میں حکومت کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ دیا۔
احتجاجی لہر کے پیشِ نظر اتر پردیش کے کئی اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ لکھنؤ، سنبھل، بہرائچ، مرادآباد، مظفرنگر اور سہارنپور میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
دوسری جانب کئی سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے بل کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں پٹیشنز دائر کر دی ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ بل مودی حکومت کی اقلیت مخالف پالیسیوں کی واضح عکاسی ہے جو بھارت کے اندر مذہبی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتی ہے