علی رامے: ایوان وزیر اعلی پنجاب سے افسران و ملازمین کے تبادلے کیسے ہوتے تھے ، اہم انکشافات سامنےآگئے۔
رپورٹ کے مطابق ایوان وزیر اعلی پنجاب میں تعینات ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تبادلوں کے جاری ہونے والے احکامات کے حقائق بتائے ہیں۔
سرکاری افسر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تین ہزار سے زائد تبادلے صرف ایوان وزیر اعلی کی سفارشات پر کیے گئے جبکہ اصل تبادلوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے کیونکہ سرکاری محکموں میں تبادلوں کے لیے ڈائریکٹو سے زیادہ فون کالز کا استعمال ہوتا تھا۔ افسر کا مزید کہنا تھا کہ ایوان وزیر اعلی کی جانب سے سب سے زیادہ تبادلے صرف سرکاری اسکولوں میں کیے گئے ۔اسرکاری سکولوں میں اساتذہ کے تبادلوں کے لیے زیادہ آرڈر دئیے جاتے تھے ۔
رپورٹ کے مطابق اسکول اساتذہ کےتبادلوں کا نظام آن لائن ہونے کے باوجود بھی مینول سسٹم سے تبادلے ہوتے رہے ۔ایوان وزیر اعلی پنجاب سے تبادلے کے لیے ڈائریکٹو اور فون کالز کی جاتیں تھیں ۔
تبادلوں کے لیے احکامات اوپر سے آتے تھے جس کی بنیاد پر متعلق اضلاع کے ڈپٹی سیکرٹری تبادلوں کے لیے کہتے تھے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب میں تبادلوں کی فہرست میں سب سے زیادہ اساتذہ ہیں جبکہ جنوبی پنجاب تبادلوں کے لحاظ سے سر فہرست رہا ۔
متعلقہ سرکاری افسر کا یہ بھی کہنا ہے کہ تبادلوں کے بدلے پیسوں کا لین دین کبھی ہمارے سامنے نہیں ہوا ہمیں صرف احکامات ملتے تھے جبکہ سرکاری اسکولوں میں 2 ہزار سے زائد ایسے تبادلے ہیں جو فون کالز پر کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق انتظامی بنیادوں پر ہونے والے تبادلوں کے احکامات کا فیصلہ کچن کیبنٹ کے اجلاس میں ہوتا تھا ۔اعلی افسران کے تبادلوں میں وزیر اعلی پنجاب اور ان کے پرنسپل سیکرٹری کی ہدایات ہوتیں تھیں۔