سٹی42: آسٹریلیا کی لیب نے کورونا ویکسین کی ٹیسٹنگ شروع کردی۔ لیبارٹری کا کہنا ہےکہ دوہفتوں میں پہلے انسانی ٹرائل بھی ہوں گے، انجیکشن اوراسپرے کی صورت میں ویکسین اگلےسال دستیاب ہوگی۔
آسٹریلوی شہرمیلبرن کی لیب چین کے بعد دنیا کی واحد جگہ ہے جہاں کرونا وائرس کولیبارٹری میں بنایا گیااورپھراسےتباہ بھی کیاگیا،کسی بھی وائرس کی کامیاب دوائی یا ویکسین بنانےمیں اس کی تیاری اور تباہی سب سےاہم ہوتی ہے، یہ دونوں کام آسٹریلیا کی لیبارٹری نے مکمل کیے لیکن اب کلینک ٹیسٹ سے معلوم ہو گاکہ کیا ان کا طریقہ کار درست تھا۔ عام طورپراس کام میں2سال لگتےہیں لیکن یہاں یہ کام صرف 8 ہفتوں میں مکمل کیا گیا.
سیسروں کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی بہت سے مزید چیلنج موجود ہیں، جنہیں حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.
ادھرچینی سائنسدانوں نےبھی کورونا کولیبایٹری میں بنایا اور ختم کیا، لیکن کیا وہ اس کی دوائی اور ویکسین بنانے کی اہلیت حاصل کر پائے ہیں یا ان کی ویکسین کس نہج پرپہنچی ہے، اس بارے میں اب تک چینی حکومت نے کوئی بیان جاری نہیں کیا،تاہم وائرس سے متعلق تمام معلومات پوری دنیا تک پہنچائی گئی ہیں.
دنیا بھر کے ادارےکورونا کی ویکسین اور دوائی بنانے کی دوڑ میں شامل ہیں تاکہ عوام تک جلد از جلد اسے پہنچایا جا سکے. اس سے پہلے امریکی اور اسرائیلی سائنسدانوں نے بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کے انتہائی قریب ہیں اور اگر معاملات اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو چند ہفتوں میں وہ ویکسین تیار کرلیں گے۔
امریکی سائنسدانوں نے بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کی پہلی ویکسین تیار کرنے کا دعوی کرتے ہويے کہا کہ ممکنہ طور پر تیار کی گئی ویکسین کو رواں برس اپریل میں آزمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔ امریکی کمپنی موڈرینا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرلی ہے اور اس ویکسین کو امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیزاور نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کو بھجوا دیا گیا ہے۔