سٹی42: چینی بحران انکوائری رپورٹ منظرعام پرآنےکےبعدکیاوفاقی وزیرخسروبختیاروزارت سےاستعفی دیں گے؟کابینہ میں نئی بحث کا آغازہوگیا۔ ذرائع کادعویٰ ہےکہ پنجاب حکومت سے سبسڈی منظورکرانے کیلئے صوبائی وزیرِخزانہ ہاشم جواں بخت نے اہم کردارادا کیا۔
ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقاتی رپورٹ نے ہلچل مچادی۔ بحران سےفائد اٹھانے والوں میں وفاقی وزیر خسروبختیارکانام بھی شامل ہے۔ رپورٹ کےمطابق چینی پر کسی صوبےنےسبسڈی نہیں لی مگر پنجاب حکومت سےسبسڈی کی منظوری دی۔ جس پرذرائع کا کہناہےکہ اس منطوری میں خسروبختیارکےبھائی صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نےاہم کردار کیا اورحکومت پراس کیلئےزورڈالا۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہےکہ جس وقت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی برآمدکی منظوری دی اس وقت بعض وزرا نے اعتراض بھی اٹھایا تھا جوبےسودرہا۔
چینی بحران انکوائری رپورٹ میں نام سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیراورہاشم جواں بخت پر کافی دباؤہےاور کابینہ میں بھی نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے کہ کیا اب وفاقی وزیرخسرو بختیار وزارت سے استعفی دیں گے یا نہیں؟۔اس حوالےسےبعض وزرانے خسرو بختیار کومشورہ دیا ہے کہ وہ کوئی فیصلہ کرنےسےپہلے فرانزک رپورٹ آنےکاانتظار کریں۔
خیال رہے کہ رحیم یارخان گروپ کے چار شوگر ملز جس کی ملکیت خسرو بختیار کے رشتہ دار مخدوم عمر شہریار ہیں۔ ایف آئی اے انکوائری رپورٹ کےمطابق رحیم یار خان گروپ نے چینی برآمد سے مالی فائدہ اٹھایا ہے۔
چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ:
ایف آئی اے انکوائری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چینی کی قلت اورقیمتوں میں اضافےسےمتعلق بااثرنامورسیاسی شخصیات ملوث نکلیں۔ چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیرترین کےجےڈبلیو ڈی گروپ نے اٹھایا اور56کروڑکی سبسڈی حاصل کی۔ دوسرےنمبرپرخسروبختیارکےبھائی کی شوگرملزنے45 کروڑجبکہ تیسرےنمبرپرآل میوز گروپ نے40کروڑکی سبسڈی لی.
رپورٹ کےمطابق پانچ سال میں دی جانےوالی سبسڈی میں جےڈبلیوڈی نے3ارب،ہنزہ گروپ نے2.8 ارب، فاطمہ گروپ نے2.3ارب کی سبسڈی لی۔شریف گروپ نے5 سال میں نے1.4اوراومنی گروپ نے90کروڑ کی سبسڈی لی.
رپورٹ میں چینی کی برآمدکافیصلہ غلط قراردیتےہوئےکہاگیاکہ چینی برآمدسےقیمتوں میں اضافہ ہوا۔ چینی برآمدکرنےوالوں نےسبسڈی کی رقم بھی وصول کی اورقیمت بڑھنےکابھی فائدہ اٹھایا۔ چینی کی قیمتوں میں کمی اوراضافے میں سٹہ مافیا بھی ملوث ہےجن کیخلاف آئی بی اوراسپیشل برانچ کو کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شوگرایڈوائزری بورڈوقت پرفیصلےکرنےمیں ناکام رہا،دسمبر 2018 سے جون 2019 تک چینی کی قیمت میں16روپےفی کلواضافہ ہوا۔اس عرصےکےدوران کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا۔