آج پھر فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر بولے اور خوب بولے, انہوں نے جہاں دہشت گردوں کو آڑے ہاتھو ں لیا وہیں انہوں نے فوج کے اندر خود احتسابی کی بھی بات کی اور جنرل (ر )فیض حمید کےبارے میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فوجی قوانین کے مطابق کورٹ مارشل کا پراسس سرعت کے ساتھ چلتا ہے اور اگر کوئی بھی شخص کسی غیر قانونی کام میں کسی بھی ایسے شخص کے ساتھ ملوث پایا گیا جس کا کورٹ مارشل ہو رہا ہے،ٹھوس ثبوت ہوئے تو قانون اپنا راستہ بنائے گا "
یہ چند الفاظ عمران خان کی رات کی نیندیں اور دن کا قرار چھیننے کے لیے کافی ہیں ، یاد کریں کہ ایک ہفتہ پیشتر ہی بانی تحریک نے شور مچانا شروع کردیا تھا کہ فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا جائے گا۔ عمران خان پہنچے ہوئے بزرگ نہیں، کہاوت کے مطابق چور کی داڑھی میں تنکے والا معاملہ ہے کہ اُنہیں پتہ ہے کہ فیض حمید ہی وہ شخس ہے جس سے اُنہوں نے ذاتی اور سیاسی فوائد ھاصل کیے ہیں اور اب یہ جو خبریں زبان زد عام ہیں کہ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کا حفیہ ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئے تھے، جو اب برآمد بھی کرلیا گیا ہے تو ذرا سوچئیے کہ اس میں کس کانام آئے گا ۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے اس سوال کے جواب میں کہ فیض حمید جو ایک پارٹی کے ساتھ وابستہ تھا، اسے فوجی نظام کے تحت اوپر آنے کیسے دیا گیا، انہوں نے کہا کہ عملی طور پر آئی ایس آئی کا سربراہ وزیر اعظم ہوتا ہے۔ ، ذرا سوچئیے کہ کیا یہ کھلا اشارہ نہیں کہ فیض حمید کے ساتھ بانی تحریک انصاف عمران خان نتھی ہیں اور اگر قانون ایک جنرل کو سزا دے سکتا ہے تو پھر اُس کے معاونین کو کیسے ایک طرف رکھا جاسکتا ہے۔
عمران خان نے صحافیوں کے ساتھ اڈیالہ جیل میں جو گفتگو کی ہے اُس سے صاف ظاہر ہے کہ اُن کی بے چینی بڑھ رہی ہے وہ اشارے کنایوں میں کبھی مفاہمت کی دعوت دیتے ہیں اور کبھی انقلاب کی دھمکی لگاتے ہیں انہوں نے جو کہا وہ کچھ یوں ہے،"'اس مرتبہ بھی ملک میں تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری آئی، حکمران قرض پر قرض لیے جا رہے ہیں جس سے مہنگائی کا نیا طوفان انے والا ہے،اوپر بیٹھ کر فیصلہ کرنے والوں کے اربوں ڈالر بیرون ممالک میں ہیں،آج بتا رہا ہوں کہ ملک انقلاب کی جانب جا رہا ہے۔ انہیں 8 فروری کے خاموش انقلاب سے جاگ جانا چاہیے تھا،اپ یہ سپریم کورٹ کا بیڑا غرق کرنے لگے ہیں،کہ الیکشن فراڈ سامنے نہ آجائے، دبئی میں تاریخی سرمایہ کاری پاکستانیوں نے گزشتہ اڑھائی سال کے دوران کی،فیصلہ سازوں کے پاس کوئی عقل نہیں اس سے احمقانہ فیصلے نہیں دیکھے، فیصلہ کرنے والوں کے پاس نہ عقل ہے اور نہ ان کے پاس اخلاقیات ہیں،ڈاکٹر یاسمین راشد 75 سال کی عورت اور کینسر سروائیور ہے اسے جیل میں رکھا ہوا ہے،مجھے سبق سکھانے کے لیے 7 ماہ سے بشری بی بی کو جیل میں رکھا ہوا ہے، مجھے بتایا جا رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات کیسے کی ؟،یہ مجھے بتا رہے ہیں کہ سائفر کے سامنے کیوں کھڑے ہوئے؟جیل کی چکی میں مر جاؤں گا مگر وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں کروں گا،اٹھ ستمبر کو قوم اپنی ازادی کے لیے باہر نکلے یہ اپ کو غلام بنا رہے ہیں،کبھی ایسا ظلم نہیں دیکھا جو اج کیا جا رہا ہے،اگر کے پی میں پی ٹی آئی نہ ہوتی تو وہاں بھی اتنا ہی کرائسس ہوتا،اس کا حل ڈنڈے اور بندوقوں میں نہیں ہے۔ہماری انکھوں کے سامنے ایسٹ پاکستان بنا میں اس وقت ڈھاکہ میں انڈر 19 کرکٹ کھیل رہا تھا،اس کا حل یہ ہے کہ وہاں پر لوکل باڈی الیکشن کرائیں اوپر والوں کا پیسہ نیچے ہی نہیں جاتا وہاں غربت ہے،ملک بھر میں جینون لوکل باڈی الیکشن کی ضرورت ہے۔ جب بھی ہماری حکومت ائے گی سب سے پہلے لوکل باڈیز الیکشن کرائیں گے جس کا پلان بنا رکھا ہے،اس وقت ملک میں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، ہمیں کہتے تھے کہ ٹی ٹی ٹی پی ہماری وجہ سے ہے تو پھر بی ایل اے بلوچستان میں کس کی وجہ سے ہے۔ دہشتگردی پر اب یہ کراس بارڈر ٹیررزم کا کہہ رہے ہیں۔ دہشت گردی ختم کرنے کے لیے تین ڈائیمنشنز ہوتی ہیں انٹیلیجنس، ڈائیلاگ اور پھر اپریشن،اپ 2004 سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے اپریشن کر رہے ہیں اب تک کتنا فرق پڑا ہے،خفیہ اداروں کو ملک کی بڑی جماعت پی ٹی ائی ختم کرنے پر لگا دیا گیا"۔
یہ ہے بانی تحریک انصاف کی ذہنی حالت جس میں وہ کبھی انقلاب لانے اور جیل میں مرجانے کی بات کرتے ہیں اور کبھی قومی مفاہمت کی ، کبھی کہتے ہیں کہ اس حکومت نے 7 ماہ سے میری بیوی کو قید میں رکھا ہوا ہے کبھی مقاہمت کا ہاتھ برھاتے اور کبھی کہتے ہیں کہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کو پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگایا ہوا ہے عمران خان اب کی بار بری طرح پھنسے ہیں، جنرل فیض حمید اکیلے نہیں پھنسے۔ گو سوال کے جواب میں ڈی آئی ایس پی آر نے تعداد تو نہیں بتائی لیکن مزید گرفتاریوں کی تردید بھی نہیں کی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکافات آخری مراحل میں ہے ۔
دوسری جانب 8 ستمبر کو جلسے کی اجازت تو مل گئی ہے لیکن چالیس شرائط کے ساتھ ، یعنی جلسہ کرنا ہے تو اسلام آباد سے باہر اجازت کے مطابق ، اجازت پاکستان تحریک انصاف کے ریجنل صدر عامر مسعود مغل کی درخواست پر دی گئی ہے۔ضلعی انتظامیہ نے 40 سے زائد شرائط پر پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو سنگجانی کے مقام پر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ جلسہ میں شرکت کرنے والے افراد کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی ۔
یہ جلسہ بھی اب ملتوی ہی سمجھو!