قیصر کھوکھر:محکمہ اینٹی کرپشن نے کڑوروں روپے کے اثاثے بنانے پر سابق ایس ایچ او کو گرفتار کیا ہے
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نےکرپشن اور ناجائز اثاثے بنانے کے الزام میں سابق پولیس سب انسپکٹر کو گرفتار کر لیا ۔ اینٹی کرپشن میں جاری انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ سابق سب انسپکٹر پولیس رفیق احمد نے کچے کے علاقے میں تعیناتی کے دوران کرپشن اور ڈاکوں سے دوستانہ مراسم قائم کر کےغیر قانونی کاشت سے کروڑوں کی جائیدادیں بنائیں ۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نے اینٹی کرپشن افسران کو کرپٹ اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلا امتیاز کاروائیاں کرنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ اور وہ روزانہ کی بنیاد پر پنجاب بھر کی دفاتر کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انکی ہدایات پر اینٹی کرپشن ہیڈ آفس میں سب انسپکٹر (ر) رفیق احمدکے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال بارے انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ اس نے رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں تعیناتی کے دوران کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے کروڑوں روپے کی ناجائز جائیدادیں بنائی ہیں۔ جس پر اینٹی کرپشن نےبعداز انکوائری جرم ثابت ہونے پرسابقہ سب
انسپکٹر پولیس رفیق احمد کو مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا ۔
انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزم رفیق احمد نے بحیثیت SHO عہدے کا ناجائز استعمال کر کے 1444 کنال اراضی پر ناجائز کاشت کی
اور 2018 میں رقبہ 1384کنال وقف حضرت خواجہ غلام فرید اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے حاصل کیا۔انکوائری میں یہ بھی پتا چلا کہ ملزم محمد رفیق نے ناجائز ذرائع سے حاصل آ مدن سے اپنے بیٹوں کے نام پر اور بے نامی جائیدادیں بنائی ہیں جس میں محلہ اسلام نگر رحیم یار خان میں اپنے بیٹے کے نام پر ایک کنال کا قیمتی پلاٹ اورموضع کچی زمان رحیم یار خان میں چار کنال اراضی شامل ہےاس کے علاؤہ ملزم رفیق احمد نے ناجائز ذرائع سے حاصل آمدن سے بے نامی جائیدادیں بھی بنائیں۔ اسی طرح
انکوائری میں پتا چلا کہ ملزم نے چار عدد قیمتی گاڑیاں خرید کر رینٹ اے کار کے کاروبار میں لگا رکھی ہیں جن سے اسے ماہانہ لاکھوں روپے آمدن حاصل ہوتی ہے ۔ ابتدائی انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزم سابق سب انسپکٹر رفیق احمد نےعہدے کا ناجائز استعمال کر کے اور کرپشن سے 100 کروڑ روپے سے زائد کا مالی فائدہ حاصل کیا ہے۔