ملک اشرف : لاہور ہائی کورٹ نے عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے خلاف کارروائی کی درخواست پر اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ شہری راضی نامہ کر لیتے ہیں اور کیسز آ گے نہیں چلتے ہیں۔
وزیر اطلاعات عظمی بخاری سے منسوب جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کا معاملہ , لاہور ہائیکورٹ ہائیکورٹ میں عظمی بخاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔صوبائی وزیر کے وکیل بھائی نے ایف آئی اے سائبر کرائم کی کارکردگی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بھی ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے اگر ایف آئی اے سائبر کرائم تفتیش نہیں کرسکتا تو ہم کسی اور کو حکم دے دیتے ہیں ،چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے صوبائی وزیر عظمی بخاری کی درخواست پر سماعت کی ،ڈائریکٹرسائبر کرائم سید حشمت کمال ودیگر افسران ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ہمراہ پیش ہوئے ،ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب سے صوبائی وزیر عظمی بخاری کے کیس میں کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی ، دوران سماعت صوبائی وزیر عظمی بخاری کا بھائی عدالت میں ایف آئی اے کی کاروائی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا رہا , صوبائی وزیر عظمی بخاری کے وکیل کے دلائل سن کر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سید حشمت کمال بھی کمرہ عدالت میں پریشان بیٹھے رہے،
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی ٹیم کے پی کے ہاؤس میں ملزم کی گرفتاری کے لیے ریڈ کرنے گئی ، چیف جسٹس نے ایف آئی اے افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ وہاں سے چائے ہی کر آگئے ہیں ، کیا وہاں تلاشی لی ،، کیا اپکی ریڈنگ ٹیم پہلے اگاہ کر دیتی ہے ،ایف آئی اے مکمل ناکام ہو چکی ہے ،اپ اس طرح چلیں گے تو نظام کیسے چلے گا ، کتنے مردوں اور عورتوں کی زندگیاں تباہ ہوچکی ہیں ، آپ کے رویہ کی وجہ سے لوگ راضی نامہ پر مجبور ہو جاتے ہیں ، ایف آئی اے کی کوششیں ناکام ہیں ،ایف آئی اے کی رپورٹ صرف کاغذی تک ہوتی ہے،لکھ کر دے دیں کہ اپ تفتیش نہیں کر سکتے ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی کارکردگی رپورٹ کاغذی نہیں، عملی کارکردگی کی ہے،
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہاں لکھا ہے آفیسر کسی جگہ جائے اور گپیں لگا کر واپس آجائے ،لوگوں کو مجبور نہ کریں کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں ،، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی