وہ جس نے لاہور بچالیا۔۔۔

5 Sep, 2021 | 04:54 PM

Arslan Sheikh

در نایاب: شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔ عظیم دھرتی کےعظیم سپوت، میجر راجہ عزیزبھٹی شہید نے 1965  کی جنگ میں بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی کہ قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔

6 ستمبر 1965 رات کی تاریکی میں بزدل دشمن بھارت نے یہ سوچ کر حملہ کیا کہ وہ آسانی سے بی آر بی پار کرکے لاہور پر قبضہ کرلے گا۔ بھارتی جنرلوں کے لاہورکے جمخانہ میں شراب پینے کے خواب کو میجرعزیز بھٹی شہید نے چکنا چور کر دیا۔ شہید کے صاحبزادے کا کہنا ہے کہ جب تک مائیں میجر راجہ عزیز بھٹی شہید جیسے بیٹے جنتی رہیں گی تب تک وطن پاک کو کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

میجر راجہ عزیز بھٹی شہید ہانگ کانگ میں پید ا ہوئے، ان کا خاندان قیام پاکستان سے قبل ہی گجرات آکرآباد ہوگیا۔ 1950 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی سے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کیساتھ پاس آؤٹ ہونیوالے اس کیڈٹ کو شہیدملت لیاقت علی خان نے اعزازی شمشیر اور نارمن گولڈ میڈل سے نوازا۔

1965 میں شجاعت و بہادری کی لازوال داستان رقم کرنے پر میجرراجہ عزیزبھٹی کو ملک کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نے جرات اور بہادری کی ایسی داستان رقم کی کہ یہ نام سن کر دشمن آج بھی تھر تھر کانپتا ہے۔ یہ دھرتی ہمیشہ اپنے ایسے سپوتوں کی قرض دار رہے گی۔ 

 اس قوم میں اب بھی بہت جذبہ ہے، ہمارے آج کے جوان بھی جذبہ ایمانی سے سرشار ہیں۔ 

مزیدخبریں